تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

برلن:جرمنی کے دارلحکومت برلن میں اتوار کی صبح مشتعل افراد کی جانب سے مسجد پر حملہ کر کےآگ لگادی گئی‘ پولیس نے حملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح برلن کے علاقے کوہلی وینسٹرابی میں انتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کرکے آگ لگادی تھی۔ برلن فائر بریگیڈ کے ترجمان کے مطابق آگ پر ایک گھنٹے بعد قابو پالیا تھا تاہم مسجد میں ہونے والی آتشزدگی سے اندر رکھا ہوا سامان جل کر راکھ ہوگیا ہے البتہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

پولیس نے اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد پر حملہ ’مولوٹف کوکٹیل‘نامی دستی بم کے ذریعے کیا گیا ہے۔ پراسٹیکیوٹر کے مطابق’متعدد مولوٹف کوکٹیل کو مسجد کے اندر کھڑکی کے ذریعے پھینکا گیا تھا‘جرمنی میں مساجد پر کیے جانے والے حملے اسلام دشمن عناصر اور نسل پرستوں کی کارروائی لگتی ہے۔

اشٹوٹگارٹ پراسیکیوٹر اور مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ہفتے روز لاوفن حملے میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے حملہ کرکے مسجد کے پیش امام کو قتل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

جرمنی میں چند روز کے دوران مسجد پر ہونے والا یہ دوسرا حملہ ہے اس سے پہلے 8 مارچ کو جمعرات کی رات جرمن صوبے بادن ورٹمبرگ کے دارلحکومت اشٹوٹگارٹ کے علاقے لاوفن میں بھی مسجدپر حملہ کرکے آگ لگائی تھی۔ جس پر مسجد کے پیش امام نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ قابو پایا تھا، البتہ تقریبا پانچ ہزار یوروکے سامان کا نقصان ہوا تھا۔

جرمنی میں موجود ترک کمیونٹی کے سربراہ گوکے سوفاؤگلو کہتے ہیں کہ جرمنی میں تیس لاکھ نسلی ترک آباد ہیں اور مساجد پر حملہ’غیر انسانی جرم‘ہے اور ’دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے‘۔

جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق سال 2017 میں مسلمانوں اور مساجد و مسلم اداروں پر ایک ہزارحملے ہوئے ہیں جس میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -