منگل, مارچ 11, 2025
اشتہار

برٹرینڈ رسل: ایک فلسفی اور مفکر

اشتہار

حیرت انگیز

برٹرینڈ رسل کے افکار و خیالات اور ان کے مضامین کو آج بھی اسکول اور جامعات کی سطح پر طلباء میں سوجھ بوجھ کو پروان چڑھانے اور ان میں صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے پڑھایا جاتا ہے۔ برٹرینڈ رسل ایک معلّم، مؤرخ، فلسفی، ادیب اور ماہرِ منطق کی حیثیت سے عالمی شہرت رکھتے ہیں۔

1970ء میں آج ہی کے روز برٹرینڈ رسل برطانیہ میں وفات پا گئے تھے۔ ان کی وجہِ شہرت وہ فلسفہ اور خیالات تھے جو روایتی تعلیم کے بجائے طالبِ علموں کو اختراع اور ایجاد کی جانب متوجہ کرنے پر زور دیتے ہیں۔ برٹرینڈ رسل دراصل تدریسی و تعلیمی نظام میں جدّت اور آزادیٔ اظہار کو اہمیت اور فروغ دینے کے قائل تھے۔ ان کا خیال تھاکہ اس طرح ننھّے ذہنوں میں تخیّل اور اختراع کو بلا رکاوٹ پنپنے کا موقع دیا جاسکتا ہے۔

رسل شروع ہی سے علم و فنون کے شیدائی رہے تھے۔ وہ ریاضی کے مضمون میں گہری دل چسپی رکھتے تھے۔ تعلیمی میدان میں‌ ان کی مہارت صرف اسی مضمون تک محدود نہ رہی بلکہ بعد میں وہ متعدد علوم پر دسترس رکھنے والے قابل و باصلاحیت فرد کے طور پر سامنے آئے۔ 18 مئی 1876ء کو انگلستان کے مشہور علاقے ویلز میں رسل نے آنکھ کھولی۔ وہ کسی معمولی خاندان کا فرد نہیں‌ تھے بلکہ ان کے والد سر جان رسل انگلستان کے وزیرِ اعظم رہے تھے۔ ان کا گھرانہ کٹّر مذہبی اور طبقۂ اشرافیہ سے تعلق رکھتا تھا۔ ابتدائی تعلیم ویلز سے ہی حاصل کی۔ دولت مند والدین کی زندگی مصروف تھی جس نے انھیں بچپن میں خاصا وقت تنہائی میں‌ کھیل کود کے ساتھ غور و فکر اور سیکھنے سمجھنے کا موقع دیا۔ ان کی ذاتی زندگی کچھ تلخ یادوں اور مشکلات سے بھی گزری، مگر اس نے ان میں‌ وہ شوق اور لگن بھر دی جس کے باعث وہ دنیا میں‌ ممتاز ہوئے۔

برٹرینڈ رسل بچپن سے ہی نہایت ذہین طالب علم تھے۔ 1890ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے ریاضی کی اعلیٰ سند حاصل کی۔ پھر اسی یونیورسٹی میں مدرّس کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ اس کے علاوہ نیشنل یونیورسٹی آف پیکنگ (چین)، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اور دوسرے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تدریسی مشغلہ ساری عمر رہا۔

اس فلسفی اور ماہر تدریس کی علمی کاوشوں اور مفید فلسفیانہ کام کی بات کی جائے تو برٹرینڈ رسل نے سائنس، تاریخ، سیاست، معاشرت، جنگ، امن، قانون اور انسانی حقوق سے متعلق کئی کتب اور مضامین تحریر کیے جو ہر ایک کے لیے معلومات کا خزانہ ثابت ہوئے۔ انھوں نے ایک باشعور اور بیدار مغز فرد کے طور پر ویتنام کی جنگ میں واشگاف الفاظ میں امریکا کو بھی مطعون کیا۔ برٹرینڈ رسل اپنی انسان دوستی کی پاداش میں‌ پابندِ سلاسل بھی رہے۔

برٹرینڈ رسل تادمِ آخر تصنیف و تالیف کے ساتھ اپنے افکار و خیالات کا پرچار کرتے رہے۔ وہ ایک کہانی کار بھی تھے، جن کے افسانوں کے دو مجموعے بھی شائع ہوئے۔

1950ء میں برٹرینڈ رسل کو ادب کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔ 1967ء میں ان کی آپ بیتی شائع ہوئی جس کا شمار دنیا کی مقبول آپ بیتیوں میں ہوتا ہے۔ اس فلسفی نے 1970ء میں عرب اسرائیل جنگ میں کھلم کھلا اسرائیل کی مخالفت کی اور اسے غاصب قرار دیا۔ انھیں مغرب میں انسان دوست شخصیت کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں

Statcounter