مغربی دباؤ اور پابندیوں کے باوجود بھارتی کمپنیوں نے روس سے تیل کے بعد کوئلہ خریدنے کا بھی بڑا معاہدہ کرلیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی کمپنیوں نے روس سے تیل کے بعد کوئلہ خریدنے کا بھی بڑا معاہدہ کرلیا ہے اور بھارت کی سب سے بڑی سیمنٹ کمپنی روس سے کوئلہ خریدے گی اور الٹرا ٹیک کوئلے کیلیے ادائیگی چینی کرنسی میں کرے گی۔
غیر ملکی میڈیا کی خبروں کے مطابق ملک کی سب سے بڑی سیمنٹ کمپنی روس سے ایک لاکھ 57 ہزار ٹن کوئلہ خریدے گی اور روس کو اس کی ادائیگی چینی کرنسی 17 کروڑ 26 لاکھ یو آن کی صورت میں ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ روس یوکرین تنازع کے بعد مغربی دباؤ اور پابندیوں کے باوجود بھارت مسلسل روس سے خریداری کررہا ہے۔
بھارت کے روس سے تیل کے بعد کوئلہ خریدنے کے معاہدے پر ماہرین معاشیات نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان مواقع سے فائدہ نہ اٹھانے پر شہباز حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔
ماہر معاشیات اور سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئلے کی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بہت اوپر ہوچکی ہیں، بھارت نے سیاست کو معیشت سے دور رکھا اور فائدہ اٹھا رہا ہے، جب کہ ہماری حکومت نے عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچے لگایا ہوا ہے، انہوں نے خانہ پُری کیلئے روس کو خط لکھا ہے، شہباز حکومت روس سے سستا تیل لینے کیلئے اب تک سنجیدہ نظر نہیں آرہی، جب تک یہ حکومت فیصلہ کرنے جائے گی تو گاڑی نکل چکی ہوگی۔
مزمل اسلم نے مزید کہا کہ تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا اور حکومت یکم جولائی کو پٹرول کی قیمتیں مزید بڑھا رہی ہے۔
ماہر معاشیات خرم شہزاد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ روس تیل، گیس، کوئلے ودیگرچیزوں سے دنیا کی 25 فیصد ضرورت پوری کرتا ہے، بھارت نے روس سے اچھے تعلقات استوار کیے ہوئے ہیں اور وہ تجارت کرکے اس موقع کا فائدہ اٹھا رہا ہے، یہ مواقع ہیں کہ پاکستان سمیت پورا خطہ روس سے تجارت کرے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی صورتحال مختلف ہے کیونکہ ہم ابھی آئی ایم ایف پروگرام میں بھی ہیں اور فیٹف کی گرے لسٹ سے بھی نہیں نکلے ہیں۔