سابق قومی کپتان معین خان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کا بیٹا اعظم خان کرکٹ کھیل رہا ہے پی سی بی میں کوئی عہدہ نہیں لیں گے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعظم خان کووزن کم کرنے کا سب سے زیادہ میں بولتا ہوں، جب تک میرا بیٹا اعظم خان کرکٹ کھیل رہا ہے، تب تک وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کوئی عہدہ قبول نہیں کریں گے کیونکہ ایسی صورت میں مفادات کا ٹکراؤ ہو جاتا ہے، تاہم پی سی بی غیر ملکی کوچز ڈھونڈنے کے بجائے پاکستان میں موجود اچھے اور بہترین کوچز کو مواقع فراہم کرے۔
معین خان جو کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد پی سی بی کے ساتھ بطور چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ بھی کام کر چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی کی کپتانی پر تنقید قبل از وقت ہے۔ اس کی قیادت میں ابھی صرف ایک ہی سیریز ہوئی ہے، اس وقت اس سے قیادت واپس لینا مناسب ہوگا۔ غیر ضروری دباؤ کھلاڑی کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچاتا ہے، طویل مدت کے لیے ذمہ داری سونپی جائے تو اس سے کپتان اور کھلاڑی میں اعتماد اور یکسوئی پیدا ہوتی ہے جو ٹیم کے لیے سود مند اور کارگر رہتی ہے۔ اس کو وقت دیا جائے۔ بابر اعظم کو بھی وقت دیا گیا تھا لیکن وہ کپتانی میں بہتر نہ ہو سکے۔
سابق ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اس وقت اچھے آل راؤنڈرز اور اسپنرز کی ضرورت ہے، عماد وسیم مستقبل میں پاکستان کے لیے سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کی موجودگی پاکستان کرکٹ ٹیم کو فائدہ دے گی۔ عماد وسیم کا پاکستان کے لیے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لینا قابل تحسین عمل ہے، پی سی بی کو ہر اس کھلاڑی کو خوش آمدید کہنا چاہیے جو فٹنس اور کارکردگی کی بدولت ملک کے لیے خدمات انجام دے سکتا ہے۔
سابق کپتان نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑی کو پیسے کمانے کے چکر میں پڑنے کے بجائے ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔