شنگھائی: چین میں جانوروں کی اسمگلنگ کی سب سے بڑی کھیپ پکڑی گئی جس میں پینگولین کی کھال کو اسمگل کیا جارہا تھا۔ ان کھالوں کا وزن 3 ٹن تھا۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق نائجیریا سے آنے والی اس کھیپ کو لکڑی کی مصنوعات کے ایک کنٹینر میں رکھا گیا تھا۔ کسٹم اہلکاروں نے ٹرک کے ساتھ آنے والے افراد کو گرفتار کرلیا ہے جو مبینہ طور پر اس سمگلنگ میں ملوث ہیں۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ 3 ٹن کی کھال کے حصول کے لیے کم از کم ساڑھے 7 ہزار پینگولینوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہوگا۔
چینی میڈیا کے مطابق پینگولین کی کھال غیر قانونی طور پر 700 ڈالر فی کلو گرام فروخت ہوتی ہے اور پکڑی جانے والی کھال کی مالیت 2 ملین ڈالر سے زائد ہے۔
گو کہ چین میں اس جانور کو خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست میں رکھا گیا ہے اور اس کی تجارت پر مکمل پابندی عائد ہے تاہم اس کے باوجود وہاں پینگولین کی غیر قانونی تجارت جاری ہے۔
واضح رہے کہ پینگولین دنیا میں سب سے زیادہ غیر قانونی طور پر شکار کیا جانے والا ممالیہ ہے۔ اس کی کھپلی نما کھردری کھال چین کی روایتی دواؤں میں استعمال کی جاتی ہے جبکہ چین، جاپان، تائیوان اور کوریا میں اس کا گوشت بے حد شوق سے کھایا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پینگولین کی اسمگلنگ میں تیزی سے ہوتے اضافے کے باعث بر اعظم ایشیا میں اس کی معدومی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
سنہ 1975 میں جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ایک معاہدہ سائٹس منظور ہوچکا ہے جس پر 180 ممالک دستخط کرچکے ہیں۔
اس معاہدے کے مرکزی خیال پر کچھ عرصہ قبل منعقد کی جانے والی کانفرنس میں مختلف ممالک کی حکومتوں نے پینگولین کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔