پی پی چیئرمین بلال بھٹو نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر مستحکم امن ممکن نہیں اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری بھارت کے خلاف سخت موقف اپنائے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ چارٹر کے خلاف پاکستان کی 24 کروڑ عوام کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے اور بھارتی حکومت آنے والی نسلوں کو پانی پر جنگوں پر مجبور کر رہی ہے۔ یہ وقت ہے کہ اب اقوام متحدہ سمیت عالمی براداری کو ہندوستان کے خلاف سخت موقف اپنانا ہوگا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کا پانی روک کر ایٹمی جنگ کے خطرے کی بنیاد رکھی ہے۔کسی ملک کا پانی روکنے پر کوئی دوسرا ملک اس کی حمایت نہیں کر سکتا۔ جس ملک کا پانی روکا جائے گا تو وہ مزاحمت ضرور کرے گا اور پاکستان واضح کہہ چکا ہے کہ پانی روکنے کو جنگ تصور کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بھارت کو فوری طور پر سندھ طاس معاہدہ بحال کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری پانی کے معاملےپر فوری قدم اٹھائے۔ ہمسائے کو بھی احساس ہونا چاہیے کہ مسائل بیٹھ کر بات کرنے سے ہی حل ہوںگے۔ لیکن بھارت دہشتگردی کے خلاف ہمارے تعاون کی پیشکش اور امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو مسترد کر چکا ہے۔ ہمیں امن کے لیے عالمی برادری کی حمایت چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پانی کامسئلہ پاکستان اور بھارت دونوں کے لیے چیلنج ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کسی سطح پر رابطے نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت سے ٹریڈ ڈیل کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک آپس میں تجارت کریں تو اس کا فائدہ امریکا کو بھی ہوگا اور خطے میں امن کو بھی فروغ ملے گا۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر خطے میں مستحکم امن ممکن نہیں۔ بھارت ہمیشہ اسے اندرونی معاملہ کہتا رہا ہے، لیکن پانچ دنکی جنگ کے نتیجے میں اب بھارتی بھی کشمیر کو دو طرفہ تنازع کہتے ہیں جب کہ امریکی صدر ٹرمپ بھی اس کو عالمی تنازع تسلیم کر چکے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کی پوری آبادی کو قید نہیں رکھا جا سکتا۔ اب پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت بھی نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں گھروں کو بلڈوز کیا جا رہا ہے، اس پر بات کریں گے۔ دنیا کا کوئی مہذب ملک بھارتی اقدامات کی حمایت نہیں کر سکتا۔
کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق ملنا چاہیے۔ پاکستان امن کے لیے بھارت سے ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن بھارت کے ساتھ کشمیر پر بات ہوگی، کیونکہ دونوں ممالک میں یہی تنازع ہے۔ اگر بھارت بات ہی نہیں کرے گا تو مسئلہ کیسے حل ہوگا۔
بلاول نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کے لیے فنڈز فراہم کرتا ہے۔ وہ کالعدم بی ایل اے، ٹی ٹی پی جیسی دہشتگرد تنظیموں کو فنڈنگ کرتا ہے۔پاکستان نے بھارت کے بلوچستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کے کئی ثبوت پیش کیے ہیں۔ بلوچستان سے حاضر سروس بھارتی نیوی افسر کلبھوشن کی گرفتاری اس کا واضح ثبوت ہے۔
پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سی پیک کی بات کی جاتی ہے۔ کیا اچھا ہو کہ سی پیک کی طرح پاک بھارت اکنامک کوریڈور بھی ہو۔ پاکستانی بندرگاہوں سے چٹاگانگ تک کوریڈور ہو۔ اس طرح کے اقدامات سے دونوں ملکوں کے عوام خوشحال ہوں گے۔