تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

پی ڈی ایم سے راہیں جدا؟ پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی سے تعلقات استوار کر لیے

لاہور: منگل کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ابھرنے والا شدید اختلاف ایک نئے موڑ میں داخل ہو گیا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم اتحاد کو مسترد کرنے والی اپوزیشن پارٹی جماعت اسلامی کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کے ساتھ ملاقات کی، جو پیپلز پارٹی کی توقعات کے مطابق نتیجہ خیز رہی۔

دل چسپ امر یہ ہے کہ جماعت اسلامی نے پی ڈی ایم کا حصہ بننے سے دو ٹوک انکار کیا تھا، اور سراج الحق کی جانب سے مسلسل اس اتحاد پر تنقید کی جاتی رہی ہے، گزشتہ روز ہی ملتان میں جلسے سے خطاب میں انھوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں، دونوں ایک ہی ہیں، ان کی لڑائی مفادات کے لیے ہے۔

تاہم آج دونوں جماعتوں کے درمیان حکومت کے خلاف جدوجہد کرنے میں اتفاق ہو گیا ہے، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی اصلی اور بنیادی عوامی جماعتیں ہیں، جب کہ سراج الحق نے کہا کہ بلاول بھٹو سے الیکشن اصلاحات پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں مذاکرات اور مشاورت ہو۔

پی پی کے استعفوں پر تحفظات، پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا ہماری کوشش ہے جماعت اسلامی کی تاریخ اور تجربے سے فائدہ اٹھائیں، ملک میں ایسی جماعتیں ہیں جوگالم گلوچ کے علاوہ کام بھی کرنا چاہتی ہیں، جماعت اسلامی سے یہ ملاقات آخری نہیں ہوگی، ساتھ مسائل پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انھوں نے کہا الیکشن اصلاحات، احتساب، اور کشمیر ایشو پر پی پی اور جماعت کا مؤقف ایک ہے، جماعت اسلامی کی تاریخ پاکستان اور جمہوریت سے جڑی ہے، سیاسی نظریہ الگ ہو سکتا ہے لیکن ضروری ہے آپس میں رابطے بڑھائیں۔

آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑکے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

امیر جماعت سراج الحق نے کہا بلاول بھٹو سے الیکشن اصلاحات پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، اگر اصلاحات نہ ہوئیں تو ڈسکہ کا الیکشن ہمارے سامنے ہے، نیب کے ادارے کو بھی آزاد ہونا چاہیے، ہر حکومت نے نیب کو مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی، الیکشن ہارنے کے بعد حکومت کا الیکشن کمیشن سے استعفیٰ مانگنا آمرانہ سوچ ہے، جماعت اسلامی چاہتی ہے آئندہ الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات ہو ں۔

انھوں نے کہا بلاول ساتھیوں کے ساتھ تشریف لائے شکریہ ادا کرتا ہوں، ان سے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اصلاحات کی طرف جانا پڑے گا، اصلاحات کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تحریک انصاف کو بھی نیشنل ڈائیلاگ میں شامل ہونا چاہیے، حکومت چاہتی ہے ایک تابعدار الیکشن کمیشن ہو، یہ سوچ پاکستان اور جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے، خوش حال پاکستان کے لیے آزاد الیکشن کمیشن، آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -