اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جنہوں نے آئین کا دفاع کرنا تھا انھوں نے تحفظ نہیں کیا، شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے 50 سال پہلے اس آئین کی بنیاد رکھی۔
یہ بات انہوں نے آئین کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ آج 10اپریل ہے جو ہر پاکستانی کیلئے تاریخی دن ہے اسے کو نصابی کتب میں موجود ہونا چاہیے، ہم بحرانوں کا مقابلہ کرکے آگے بڑھے، یہ آئین وہ زنجیر ہے جو چاروں صوبوں کو ملا کر پاکستان کو اکٹھا کرتا ہے۔
بلاول بھٹو نے اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محتترمہ بینظیر بھٹو شہید نے اپنی زندگی میں آئین کی بحالی کے لیے مسلسل تیس سال جدوجہد کی افسوس ہے کہ آمر ضیاء الحق کے بعد ایک اور آمر پرویز مشرف آیا، پرویزمشرف نے جو بیج بوئے اس کے نتیجے میں آج بھی ہمیں انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سامنا ہے، ہم آج بھی تقسیم اور نفرت کی سیاست کا مقابلہ کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے تحریک انصاف اور خصوصاً عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس آمریت نے بھی کچھ جعلی سیاستدان اور کچھ کٹھ پتلیاں کھڑی کی ہیں اور وہ سب آج پی ٹی آئی کےجھنڈے تلے جمع ہیں، آج بھی وہ غیر جمہوری سیاست پر چلے آرہے ہیں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم نے صوبے کو ان کے حقوق دیئے اور شناخت دی جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ 18ویں ترمیم واپس ہو جائے، ون یونٹ قائم ہو اور دوبارہ سلیکٹڈ راج چلے، جو آئین کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں ان کیخلاف سازشیں کی گئیں، جنہوں نے آئین کا دفاع کرنا تھا انہوں نے تحفظ نہیں کیا۔
بلاول بھٹو نے آئین کیخلاف ہونے والی سازش کے بارے میں انکشاف کیا کہ سازش یہ کی جا رہی ہے کہ ون یونٹ کو قائم کرنا ہے، سازش یہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ ختم کرنا ہے، سازش یہ ہے کہ آئین کو پھاڑنا ہے، ہم سب نے مل کر اس سازش کو ناکام بنانا ہے، صرف ایک ہی ادارہ موجود ہے جہاں یہ کھیل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ گولڈن جوبلی کے دن چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ سیاسی سوچ کو الگ رکھ کر ججز صاحبان آپس میں مل بیٹھیں، ایک بنچ اور کورٹ بن کر فیصلے سنائیں تو امید ہے کہ وہ آئین کے مطابق ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ون مین شو چلے گا تو پھر اعلیٰ عدلیہ، پارلیمان بحران کو نہیں سنبھال سکیں گے، اس وقت آئینی بحران چل رہا ہے کیونکہ چار ججز کا فیصلہ الگ ہے، ایک چیف جسٹس دیگر ججز اقلیت کو اکثریت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، آئینی اورجمہوری بحران ہے پیپلزپارٹی سمجھتی ہے سیاسی جماعتوں کو مل کر بات کرنا چاہیے، بات چیت کے دروازے بند کئے تو کوئی تیسری قوت فائدہ اٹھالیتی ہے۔