چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم نے ان لوگوں کو گھر بٹھانا ہے جو دو یا تین بار وزیر اعظم بن چکے ہیں۔
اپر دیر میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو احساس نہیں عوام کن مشکلات سے دو چار ہیں، ملک میں نفرت اور تقسیم کی سیاست ہو رہی ہے جس سے عوام اور ملک کا نقصان ہو رہا ہے، جو سنگین مسائل ہیں ہم سب کو نکلنا ہوگا، سنجیدگی کے ساتھ کام کیا جائے تو مسائل سے نکل سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسئلہ سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی اور انا کا ہے، ہم ملک کے عوام کو سہولیات فراہم کریں گے، ہمارا اتحادی وہی ہے جو ووٹ اور پارلیمان کی عزت کی بات کرتے ہیں، پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنا ہے اور مہنگائی کا مقابلہ کرنا ہے، پنجاب اور لاہور کے سیاستدانوں کی سیاست ہے ’یا میں کھیلوں گا یا کسی کو نہیں کھیلنے دوں گا‘۔
متعلقہ: جو سیاستدان مہنگائی لیگ میں شامل ہوں گے وہ الیکٹبلز نہیں رہیں گے، بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت بنی تو سمجھا پاکستان کے 3،4 اہم بحرانوں کا مقابلہ کریں گے، شروع میں اتحاد اچھا چلا ہم جمہوری طریقے سے حکومت لی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا اصل چہرہ عوام نے دیکھ لیا ہے، تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے تباہی کے سوا کچھ نہیں کیا، عوام کو اب پیپلز پارٹی کو موقع دینا چاہیے، آپ مجھے ایک موقع دیں گے ہم ان شاء اللہ دیر اور پاکستان کی قسمت بدل دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بزرگ سیاستدان سیاست کے بجائے ذاتی دشمنی پر اتر آئے ہیں، میرا عوام سے وعدہ ہے اٹھارویں ترمیم پر صحیح طریقے سے عمل درآمد کریں گے، جو کام اٹھارویں ترمیم کے مطابق نہیں انہیں بند کر دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میاں صاحب کہتا ہے بڑے لوگ آکر انویسٹ کر رہے ہیں ان سے سوال نہ پوچھیں، میں ان لوگوں کو انویسٹ کرنے دوں گا ٹیکس بھی لگاؤں گا مگر پوچھوں گا کتنا روزگار لوگوں کو دیتے ہو، سرمایہ کاروں سے پوچھوں گا مزدوروں کو محنت کا صلہ دے رہے ہو یا نہیں، سرمایہ کار مزدوروں کو حق نہیں دیں گے تو پھر ان کے کاروبار کی کوئی ضرورت نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں اس لیے تنقید میں مزہ نہیں آتا، چیئرمین پی ٹی آئی کو خدانخواستہ کسی طریقے سے موقع ملا تو اسی نے حساب لینا ہے، میری نظر میں چیئرمین پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم حکومت کا مسئلہ یہی تھا، یہ لوگ عوام کی مدد کے بجائے اپنی لڑائی اور ذاتی مفاد میں لگے رہے۔