اشتہار

ایک حملہ جی ایچ کیو پرٹی ٹی پی نے کیا اور اب پی ٹی آئی نے کیا، بلاول بھٹو

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد :وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ایک حملہ جی ایچ کیو پرٹی ٹی پی نے کیا اور اب پی ٹی آئی نے کیا، اب پی ٹی آئی کو فیصلہ کرناپڑے گا کہ سیاسی جماعت رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان گرفتار ہوتے ہیں تو پوری سیاست کا نقصان ہوتاہے، کسی سیاستدان کی گرفتاری پرہم نےکبھی خوشی نہیں منائی، ہم کسی سیاستدان کی گرفتاری پرجشن یامٹھائی نہیں بانٹتے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی شروع دن سےنیب کیخلاف ہے، نیب ادارےکوبندکرنےپرمیں نےکافی پریس کانفرنس کی ہیں، جتنی پیپلزپارٹی نیب کی مخالفت کررہی ہے اتناہی پی ٹی آئی دفاع کررہی تھی، میاں صاحب حکومت میں آئے تب بھی ہم نے نیب بند کرنے کاکہا، ن لیگ دورمیں بھی نیب کو بند کرنے کیلئے ہماری بات نہیں مانی گئی ،بلاول

- Advertisement -

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نےکہایہ چارٹرڈآف ڈیموکریسی کاحصہ ہےہماری بات نہیں مانی گئی، ہم سب کامطالبہ تھاکہ نیب میں ریفارمزکی جائیں لیکن خان صاحب نےحکومت میں رہتےہوئےاورباہربھی نیب ریفارمزکی مخالفت کی، خان صاحب سمجھ رہےتھےہم اس لئے ریفارمز کر رہے ہیں تاکہ این آر او ملے۔

انھوں نے بتایا کہ خان صاحب نہیں مانےمگرہم ترمیم لیکرآئے، نیب قانون میں ترمیم کافائدہ خان صاحب اٹھارہےہیں، افسوس ہے کہ الزامات سنگین ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈپاکستان،سندھ کےعوام کاپیسہ ہےانہیں یہ پیسہ دیاجائے، برطانوی حکومت نے190ملین پاؤنڈواپس دینا چاہا توخان صاحب کوموقع ملا، خان صاحب نےبطوروزیراعظم اپنےآفس اورعہدےکاغلط استعمال کیا، عمران خان نےسیلڈڈاکیومنٹ کواپنی کابینہ سےمنظورکرایا۔

وزیر خارجہ نے پی ٹی آئی دور کے کابینہ ممبرزکوچیلنج کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ ممبرزاس بات کی تردیدکریں کہ ایسانہیں ہواتھا،وہ پیسہ حکومت کےاکاؤنٹ میں جمع ہوناتھامگر سپریم کورٹ کےاکاؤنٹ میں گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ یامیں اس جرم میں ملوث ہوتےتوکب سےجیل میں ہوتے، ہمارے بارےمیں یہی عمران،پی ٹی آئی کیاکہہ رہی ہوتی،ب جوخودکوتحریک انصاف کہلاتی ہےرول آف لاکی جماعت کہلاتی ہے، خان صاحب نےسیاست اس بات پرچمکائی کہ ملک میں احتساب ہو، عمران خان خود کوئی جرم کرتا ہے تووہ بھی اس کےنتائج بھگتےگا۔

عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہوناچاہئے تھا خان صاحب گرفتارہوتےتوانکی جماعت کہتی دیکھو ہمارا قائد کتنابہادر ہے، خان صاحب کوسنگین الزامات کی بنیادپرقانون ،آئین کےتحت گرفتارکیاگیا، وہ کرپشن کیس میں گرفتارہوئےہیں۔

پی ٹی آئی مظاہرین کے فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایک حملہ جی ایچ کیو پرٹی ٹی پی نے کیا اور اب پی ٹی آئی نے کیا ہے، قائد اعظم ہاؤس پر حملہ ایک بی ایل اے نے اور دوسرا پی ٹی آئی نے کیا، پیپلزپارٹی کے چیئرمین کو پھانسی دے دی گئی ہم نے کسی جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کیا۔

انھون نے مزید کہا کہ خان صاحب کی گرفتاری پرپی ٹی آئی کاردعمل کیاتھا، وہ سیاسی جماعت اور سیاستدان ہوتےتوپرامن احتجاج کی کال دیتے، اگر وہ سیاستدان ہوتےتواپناردعمل سیاست تک محدودرکھتے، تحریک انصاف نےیہ فیصلہ پہلےسےکیاہواتھاکہ ردعمل سیاسی نہیں ہوگا اور تحریک انصاف عسکریت پسند آرگنائزیشن بنےگی، پتھراورلاٹھیاں اٹھائیں گے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں تک یادہےتحریک طالبان نےحملہ کیاتھاپھرپی ٹی آئی نےکیاہے، مجھےنہیں یادکسی سیاسی جماعت نے 2 ہفتے کی گرفتاری پردہشتگردانہ جواب دیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے بتایا کہ دنیا کا ورلڈریکارڈ ہےمحترمہ جب پاکستان آئین تو 30لاکھ لوگوں نےاستقبال کیا، اگر محترمہ چاہتی تو کہہ سکتی تھیں ایوان صدر میں شہیدبھٹو کاقاتل بیٹھا ہےاس پرحملہ کردو، لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے سیاسی راستہ اپنایا، آپ کو یاد ہوگا میں نے کہا تھا یہ سیاسی دہشت گرد ہے۔

عمران خان کی گرفتاری کیخلاف احتجاج کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میراخیال ہےپی ٹی آئی میں شامل افرادنےہرریڈلائن کو عبورکرلیاہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ شہیدبی بی چاہتی توکہتی ایوان صدرمیں ذوالفقاربھٹوکاقاتل ہےآؤسب ملکرچلیں لیکن شہیدمحترمہ بی بی نےایک پتھربھی نہیں اٹھایا، پورےپاکستان کےعوام غم وغصہ میں تھے، پیپلزپارٹی نےسیاسی جواب دیاجمہوری آوازاٹھااورپاکستان کھپےکانعرہ لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نےاپنےکارکنان اورعوام کوپرتشدداقدامات سےمنع کیا، ہم نےکہاجمہوریت بہترین انتقام ہے، میں نےوارن کیاتھاکہ آپ لوگ پنجاب کابانی متحدہ پیداکررہےہو، یہ سیاسی دہشت گردہےانہوں نےہماری بات نہیں مانی۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کاجوکرداررہااب انہیں جواب دیناپڑےگا، جوجواس جرم میں ملوث تھےانہیں جواب دیناپڑےگا، عمران خان یاپی ٹی آئی نےپہلی بارآئین اورقانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔

بلاول نے پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ انہوں نےسمجھاعدالتیں باقی سب کیلئےہیں ہمارے لئےنہیں، ادارےنےنیوٹرل ہونےکااعلان کردیااب وہ جوکرناچاہیں کر سکتے ہیں لیکن انہیں قانون پرعمل درآمدکرناپڑےگا، قانون پرعمل ہواتوآئندہ کوئی سیاسی جماعت قانون نہیں توڑےگی۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ آج تحریک انصاف نےکیاکل کوئی دوسری جماعت یہی کام کریگی توہم ملک نہیں چلاسکتے، ملک کے ایشوزپر فوکس ہوناچاہئے، افسوس کےساتھ اس قسم کےواقعات ہورہےہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پیپلزپارٹی پرپابندی لگی ہمارانشان بھی ہم سےچھیناگیا، پہلےپیپلزپارٹی تھےاب پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین پر لڑنے پر مجبور کردیا، یہ فارن فنڈنگ کیس تھاانکےاپنےممبرنےچارج شیٹ ڈالی تھی۔

پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر ٹی ٹی پی ،بی ایل اے یا کوئی اورتنظیم ایسا کام کرتی تو شاید پابندی لگادی جاتی، اصولی طورپرپی ٹی آئی پر پابندی کاراستہ اچھاتونہیں ہوگا، مگرحالات کی مجبوری کی وجہ سےپی ٹی آئی پر پابندی لگانے پر نہ جانا پڑے۔

انھوں نے مزید کہا کہ امریکا،برطانیہ کےجی ایچ کیوپرحملہ ہوتووہ سیدھافائرکرتےہیں،یہ سب کوپتہ ہے، پی ٹی آئی نے جو کرنا تھا وہ کرلیا مگر مزید خرابی نہیں کرنی چاہیے، جنہوں نے جو کچھ کیا ان کو اس کا جواب تو دیناپڑے گا۔

وزیر خارجہ نے مشورہ دیا کہ پی ٹی آئی کو اب اپنے لئے مزید مشکلات پیدا نہیں کرنی چاہیے، پی ٹی آئی کوعدم تشدد والے احتجاج کا اعلان کرنا چاہیے۔

انھوں نے سوال کیا کہ پیپلزبس سروس، کےایم سی واٹرٹینکرنےکپتان کاکیابگاڑاتھا، ریڈیوپاکستان کاکیاقصورتھا، سندھ انتظامیہ کوسراہتاہوں باقی صوبوں کےمقابلےآپ نےاچھاکنٹرول کیا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان کا دورختم ہوا تو انکی کوشش رہی میں کھیلوں گایا کسی کو نہیں کھیلنےدوں گا،عمران خان نے اپنی ذات کے آگے کچھ نہیں دیکھا لیکن سیاسی جماعتوں کیلئے ضروری ہے کہ موجودہ سیاسی اور معاشی بحران کا باہمی حل نکلے۔

عمران خان کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا کہ کہتاہےمیں وزیراعظم نہیں توملک پرایٹم بم ماردو، عمران خان ذاتی سیاست چاہتے تھے جس کا نقصان پاکستان کو ہورہاہے، یہ وہ وزیراعظم ہےاگرمیں نہیں تو چاہےاس ملک پرایٹمی حملہ ہو جائے، یہ "مائی وے”یا”ہائی وے” والاشخص ہے، مجھے محسوس ہوایہ شخص جمہوریت سےکوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پتانہیں تمام سیاستدانوں کوآگےجاکرموقع ملےگایانہیں ، تحریک انصاف کیلئےپیغام ہےاگرجمہوریت چلتی رہی تو آپ بچ سکتےہو، ملک کا مشترکہ مفاد اس میں ہےکہ جمہوریت قائم رہے، سیاسی اسٹیک ہولڈرزکوجمہوری دائرےمیں رہ کرکام کرنا ہوگا، ورنہ خدانخواستہ ماضی میں جوہواوہ دوبارہ ہوسکتاہے۔

وزیر خارجہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک آدمی کا14دن کاریمانڈمانگاتوبغاوت،دہشت گردی پراترآئے، پی ٹی آئی کواب فیصلہ کرنا پڑے گاکہ سیاسی جماعت رہنا چاہتے ہیں یا نہیں، پی ٹی آئی خود بتائے سیاست چاہتی ہے یا ریاست کیخلاف مسلح دہشت گردی، اگر وہ کہتےہیں سیاست میں رہناہے دہشتگردی سے لاتعلقی کرتے ہیں تو پھر ٹھیک ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں