22.2 C
Dublin
جمعرات, مئی 30, 2024
اشتہار

ذوالفقار بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس عدلیہ کا امتحان ہے، بلاول بھٹو

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ذوالفقار بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس عدلیہ کا امتحان ہے، امید ہے جو انصاف بیٹی کو نہ ملا سکا وہ نواسے کو دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہویے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں ایک بار پھر ذوالفقار بھٹو ریفرنس پر سماعت ہوئی ، یہ تاریخی کیسز ہیں کئی مسائل اس کیس سے جڑے ہوئے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا ہے ، کوئی قتل ہوا ہے تو یہ نہیں کہا جاسکتاکہ 20،10 سال گزر گئے اب انصاف نہیں ہوسکتا، یہاں صدارتی ریفرنس سناجارہاہے توججز فیصلے کرینگے کہ کیا انصاف ہوا ہے۔

- Advertisement -

چیئرمین پی پی نے سوال کیا کہ کیا شہید ذوالفقار بھٹو کا آمریت کے دورمیں قتل درست ہے یا نہیں ، مجھے عدلیہ سے پوری امید ہے کہ ہمیں ضرور انصاف دیں گے اور جو داغ اس ادارے پر اس فیصلے سے موجود ہے وہ بھی دھوئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس سے کم از کم تاریخ کو درست کیا جاسکے گا، یہ لائن ڈرا ہوسکے گی کہ ماضی میں جو ہوا وہ غلط تھا، اس ریفرنس کا فیصلہ آیا تو مستقبل میں عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ ایسا جرم نہیں دہرائے گا۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آصف زرداری کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے یہ ریفرنس دے کر ہمیں موقع فراہم کیا، امید ہے جو انصاف بیٹی کو نہ ملا سکا وہ نواسے کو دیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ میں ہر سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ آیا ہوں ، تمام قانونی ،آئینی اور تاریخ کے حوالےسے معاملات ججز دیکھ رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی خاتون جج بھی اس کیس میں موجودہیں ، تاریخ کتنی خوبصورتی کیساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیربھٹوکاخواب تھاوالد کوانصاف ملے، جوجدوجہدشہیدبینظیربھٹو،آصف زرداری نےکی وہ آج بھی جاری ہے، اللہ پربھروسہ ہےضرورانصاف ہوگا۔

بلاول بھٹو نے عدالتی ریمارکس پر کہا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ بات پرانی ہوگئی اب انصاف نہیں ہوسکتا، ریفرنس ہمارا یہ ہے کہ تاریخ کو درست کرسکیں ، ہم مستقبل میں جمہوریت اور اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ، ہم چاہتے ہیں اس قسم کےداغ کسی ادارے پر نہ لگے۔

سابق وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سےمیں وکیل نہیں مگر سمجھتا ہوں قتل کی ایف آئی آر درج ہوتو قانون کے مطابق فیصلہ ہو۔

جسٹس مسرت ہلالی کے ریمارکس پر انھوں نے کہا کہ قصاص میں کیوں مانگو میں توانصاف مانگو گا، جوڈیشل ریفرنس سےاپنی تاریخ کودرست کریں، چیف جسٹس نے کہا پاکستان کامستقبل روشن دیکھناچاہتےہیں،بلاول بھٹو

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں