لاڑکانہ: بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ کا وہ دردناک باب ہے، جس میں مزاحمت کی داستان درج ہے.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ آج عدالتی قتل کا 40 واں سال ہے، آج کے دن آئین پاکستان کے خالق کا خون ہوا.
[bs-quote quote=” اس حکومت سے معیشت چل سکتی ہے نہ ہی ملک چل سکتا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو زرداری”][/bs-quote]
انھوں نے کہا کہ آج کے دن قوم تعمیر کرنے والے وزیراعظم کو سولی پر لٹکایا گیا، آج کا دن ایک سوال پوچھ رہا ہے کہ غریبوں کے محافظ کوقتل کیوں کیا گیا، ان کی موت کے پروانے پر دستخط کرنے والے کون تھے، صدرپاکستان نے 8 سال پہلےاس ملک کی سب سے بڑی عدالت میں درخواست کی تھی، بھٹوز کیوں قتل ہوتے ہیں، اس کا جواب خون کا حساب کون دے گا، جوتاریخ سے سبق نہیں سیکھتے، انھیں تاریخ پھر سبق سکھاتی ہے.
1971 کی جنگ کے بعد شہید ذوالفقار بھٹو کو بچا کچا پاکستان ملا، 1972 میں شہید ذوالفقار بھٹو نے نیوکلیئر پروگرام کی بنیاد رکھی، 1974 میں بھارت نے بم دھماکا کیا، 1978 میں پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام مکمل ہوچکا تھا، آج بھارت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرتے ہو، تو یہ ذوالفقاربھٹو کی وجہ سے ہے. کیا ذوالفقاربھٹو کو ملک کا دفاع مضبوط بنانے کی سزا دی گئی.
ان کا کہنا تھا کہ جو قوتیں پاکستان کو نیوکلیئر اسٹیٹ بننے نہیں دینا چاہتی تھیں، ان کا آلہ کار کون بنا، نیوکلیئر پروگرام کے بانی کو کس کے اشارے پر ہٹایا گیا؟ ہمارا نظریہ نہیں بدلا، تمھارا بیانیہ بدلتا رہتا ہے، اس وقت بھی ہمارے نظریے کے خلاف غداری کا بیانیہ دیا، آج ہم بھٹو شہید کے نظریے پر اسی طرح کھڑے تھے، جس طرح بے نظیر بھٹو نے یہ علم اٹھایا تھا.
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بھٹو شہید کا آئین ختم کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم کہتے ہیں، 18 ویں ترمیم سے وفاق دیوالیہ ہوگیا، 18 ویں ترمیم ختم کرنے، ون یونٹ بنانے کی کوشش کی تو ایک لات مارکر حکومت گرادوں گا، اس حکومت سے معیشت چل سکتی ہے نہ ہی ملک چل سکتا ہے۔ کوئی حکومت کو سمجھائے کہ حکومت چندے سے نہیں چلتی، وکریاں تو دور، عوام سے روزگارچھیناجارہا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آٹا، دال ، چاول ہر چیز عام آدمی کی خرید سے باہر ہے، صحت کا انصاف کہتا ہے کہ بیمار ہو، دوا نہیں خرید سکتے، تو مر جاؤ، عوام 20،20ہزار کے بجلی بل دیکھ کر بے حال ہے، ان کا وزیرخزانہ کہتا ہے ان کی معاشی پالیسی دیکھ کر چیخیں نکلیں گی، یہ معاشی دہشت گرد ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ انھیں حقیقت بتاتے ہیں، تو ڈرانے کے لئے نیب گردی شروع کردی جاتی ہے، یہ احتساب نہیں سیاسی انتقام ہے، یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے، یہ جمہوریت نہیں سیاسی انتقام ہے،یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے،6 ماہ کیس چلنے کےباوجود مجھے عدالت کے سامنے اپنا مؤقف دینے کا موقع نہیں ملا، معزز عدالت بھی جانتی ہے کہ یہ کیسز جھوٹے ہیں، اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس نے کہا میرا نام رپورٹ میں غلط شائع ہے۔
مزید پڑھیں: اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کے لیے مجھ پر کیسز بنائے جارہے ہیں، آصف زرداری
احتساب کے نام پر قوم کو بےقوف بنانے کی کوشش نہ کرو، احتساب کے نام پر پولیٹیکل انجیئرنگ مت کرو، میری باتیں اس حکومت کو برداشت نہیں ہوتیں، میں نے تین وزیروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھٹو شہید کو انصاف ملنے سے ہی انصاف کی ابتدا ہوگی، برداشت کے باوجود آج بھی پرامید ہوں یہی عدالتیں ہمیں انصاف دیں گی، بھٹوشہید کی قیادت میں آنے والا انقلاب ہماری میراث ہے، بے نظیر بھٹو ایک نام نہیں، بلکہ غریبوں کاعزم ہے، سوچ کی آزادی جینا چاہتی ہے جمہوریت جینا چاہتی ہے، یقین دلاتاہوں اپنی آخری سانس تک آپ کےساتھ رہوں گا، ہم سب مل کر بھٹو شہید کا مشن پورا کریں گے۔