چنیوٹ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں ہمیں دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا، اب ہم مکمل تیاری کے ساتھ اتریں گے اور کسی کو دھاندلی نہیں کرنے دیں گے۔
یہ بات انہوں نے چنیوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کا آغاز شاعر محسن نقوی کی ایک نظم سے کیا اور یا اللہ یا رسول بے نظیر بے قصور کے نعرے لگوائے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2013ء کے انتخابات میں ایک منصوبے کے تحت دھاندلی کے ذریعے ہمیں ہرایا گیا ورنہ قوم جانتی ہے ہم ہمیشہ اکثریت سے فتح یاب ہوتے ہیں، اب ہم مکمل تیاری کے ساتھ اتریں گے اور کسی کو دھاندلی نہیں کرنے دیں گے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ عوام جانتی ہے پی پی پی کی ہرحکومت نے عوام کی خدمت کی، بھٹو نے چنیوٹ کو سیلاب سے بچانے کے لیے پنڈی بھٹیاں سے چنیوٹ تک حفاظتی بند بنوایا، غریبوں کے لیے بھٹو کالونیاں بنیں جہاں ہزاروں افراد کو گھر ملے، سیٹلائٹ ٹاؤن کی شاندار کالونی بنائی، نوجوانوں کے لیے اسٹیڈیم بنوایا، چنیوٹ میں سوئی گیس کے تمام بڑے منصوبے شہید بے نظیر بھٹو کے دور میں شروع ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ گرلز کالج کو علیحدہ کیا، دریائے چناب پر نئے پل کا منصوبہ بھی محتریہ کا تھا، چنیوٹ کو ضلع بنانے کی منظوری ہم نے دی، یہاں فرنیچر پاکستان کے نام سے ادارہ بنایا، چنیوٹ میں زمین بھی خریدی مگر ن لیگ کی نااہل حکومت نے اسے غیر فعال ادارہ بنادیا جس سے ہزاروں مزدور متاثر ہیں۔
بلاول نے کہا کہ موجودہ حکومت مزدور اور کسان دشمن حکومت ہے جسے عوام کی کوئی فکر نہیں ، اگر فکر ہے تو اپنی تجوریاں بھرنے اور دولت جمع کرنے کی، بڑے بڑے نمائشی منصوبے بنا کر کمیشن وصول کرتے ہیں اور ترقی کے دعوے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب، کسان اور نوجوان رل گئے ہیں، مہنگائی بڑھ گئی، ایکسپورٹ کم ہوگئی، روپے نے قدر کھودی، میاں صاحب یہ ہے ترقی؟ نواز شریف اب لوگ آپ کے دھوکے میں نہیں آئیں گے، آپ انہیں بے وقوف بنانے کی کوشش نہ کریں، اب آپ کا جھوٹ نہیں چلنے والا جھوٹ کا پول کھل گیا ہے، اب تو سپریم کورٹ نے بھی آپ کو بھی جھوٹا اور نااہل کردیا ہے۔
پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ نواز شریف اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ تخت لاہور تشریف لارہے ہیں، میاں صاحب یہ طاقت کا مظاہرہ کسے دکھا رہے ہیں، اب آپ کی دھاندلی کی سیاست نہیں چلے گی، نفرت زدہ سیاست کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کو اب میثاق جمہوریت یاد آرہا ہے، کہتے ہیں کہ نیا عمرانی معاہدہ ہونا چاہیے، وہ کہتے ہیں کہ 18 وزرائے اعظم کو دور پورا نہیں کرنا دیا گیا، وہ بتائیں کہ وہ خود بھی کتنے وزرائے اعظم کو نکالنے کی سازش میں شریک تھے؟
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔