ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

بلقیس بانو کیس: مجرمان کی بریت پر بھارتی سپریم کورٹ برہم

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس میں ملزمان کو رہا کرنے پر گجرات حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کیس میں مجرموں کی سزا سے استثنیٰ کی درخواست پر آج سماعت کی، دوران سماعت جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا پر مشتمل بینچ نے سوال اٹھایا کہ کیا جرم کی سنگینی پر ریاست غور کر سکتی تھی؟

ججز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایک حاملہ خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی اور کئی لوگوں کو قتل کر دیا گیا، آپ متاثرہ کے کیس کا سیکشن 302 (قتل) کے تحت عام کیس سے موازنہ نہیں کر سکتے۔ جس طرح سیب کا موازنہ سنترے سے نہیں کیا جا سکتا اسی طرح قتل عام کا موازنہ قتل سے نہیں کیا جا سکتا۔

- Advertisement -

ججز کا کہنا تھا کہ جرائم عام طور پر معاشرے اور برادری کے خلاف کیے جاتے ہیں، غیر مساوی افراد کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جاسکتا۔

بینچ نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت نے اپنا ذہن استعمال کیا؟ کس مواد کی بنیاد پر مجرمان کو معافی دینے کا فیصلہ کیا، ججز کے ریمارکس میں کہنا تھا کہ آج بلقیس ہے کل کوئی اور بھی ہوسکتا ہے، میں یہ آپ کا کوئی اور بھی ہوسکتا ہے، اگر آپ معافی دینے کی ٹھوس وجوہات نہیں بتاسکتے تو ہم اپنے نتائج اخذ کریںگے۔

بعد ازاں عدالت نے بلقیس بانو کیس میں مجرموں کی سزا میں معافی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو حتمی طور پر نمٹانے کے لیے دو مئی کی تاریخ مقررکی۔

عدالت نے ان تمام مجرموں سے کہا کہ وہ اپنا جواب داخل کریں، جنہیں نوٹس جاری نہیں کیا گیا ساتھ ہی بھارتی سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاست سے کہا کہ وہ نظرثانی درخواست داخل کرنے کے سلسلے میں اپنا موقف واضح کریں۔

یاد رہے کہ سال دو ہزار دو میں گجرات کے گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کے ایک ڈبے کو آگ لگانے کے واقعے کے بعد پھوٹنے والے فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی اور اس کے خاندان کے سات افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں