اشتہار

بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آ گیا

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آ گیا، عدالت نے 11 مجرموں کی جلد رہائی کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور اس کے رشتہ داروں کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے گیارہ ہندوؤں کو دی گئی معافی منسوخ کر دی ہے، یہ افسوس ناک واقعہ 2002 میں مغربی ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات کے دوران پیش آیا تھا۔

سپریم کورٹ نے پیر کو رہائی پانے والے گیارہ مجرموں کو ہدایت کی کہ وہ دو ہفتوں کے اندر اندر گجرات جیل حکام کے سامنے خود کو پیش کر دیں۔ عدالت نے کہا کہ اُن کی جانب سے دائر کردہ آزادی کے تحفظ کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے، اور انھیں جیل سے باہر رکھنا قانون کی بالادستی کے خلاف ہوگا۔

- Advertisement -

رپورٹس کے مطابق بلقیس بانو، جو اب 40 کے پیٹے میں ہیں، جب فسادات کے دوران ان کی اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی تو وہ اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھی، ان فسادات میں تقریباً 2,000 افراد مارے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے، یہ بھارت کے بدترین مذہبی فسادات میں سے ایک تھے۔

ان فسادات میں قتل ہونے والے 7 افراد بلقیس بانو کے رشتہ دار بھی شامل تھے، جن میں ان کی 3 سالہ بیٹی کو بھی بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا، ہندو جنونیوں نے اس معصوم بچی کا سر زمین پر مار کر کچل دیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اب بھی ریاست پر حکومت کرتی ہے۔

یاد رہے کہ ان گیارہ افراد کو 2008 کے اوائل میں مجرم قرار دے دیا گیا تھا، اور گجرات حکومت نے اگست 2022 میں انھیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا، قید کے دوران اچھے برتاؤ کو دیکھتے ہوئے گجرات حکومت سے ان کی رہائی کی سفارش کی گئی تھی، رہائی کے بعد مجرموں کے رشتہ داروں اور حامیوں نے مٹھائیوں اور ہاروں سے ان کا استقبال کیا تھا، جس کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں