واشنگٹن : امریکی سینیٹر زنے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ولی عہد کے خلاف قرار داد پیش کردی۔
تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونےو الے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی قرار داد امریکی سینیٹ میں پیش کردی گئی۔
عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے 6 اعلیٰ سینیٹرز کی جانب سے پارٹی مؤقف سے انحراف کرنے کے بعد پیش کردہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’سینیٹ خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ذمہ دار ہونے پر پختہ یقین رکھتا ہے‘۔
غیر ملکی خبر رساں ادارےکا کہنا ہے کہ اگر امریکی سینیٹ میں جمال خاشقجی قتل سے متعلق قرارداد منظوری کرلی گئی تو محمد بن سلمان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنے پڑے گا۔
ریپبلیکن سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا ہے کہ سینیٹرز کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد نے امریکا کی قومی سلامتی کو کئی مواقع پر خطرے میں مبتلا کیا اور جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہاتھ تھا۔
خیال رہے کہ جمال خاشقجی کوقتل کرنے پر ترکی کے چیف پراسیکیوٹر کی جانب سے محمدبن سلمان کے قریبی ساتھی اور سعودی خفیہ ایجنسی کے نائب سربراہ کے وارنٹ گرفتاری فائل ہوئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی سینیٹرز نے ترکی کے چیف پراسیکیوٹر کے اقدام کے بعد سینیٹ میں قرارداد پیش کی۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل امریکی سی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل کی امریکی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو سعودی صحافی کے قتل پر بریفنگ دی، بریفنگ کے بعد کچھ سینیٹرز نے سعودی ولی عہد کو جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث قرار دینا شروع کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر امریکی سی آئی اے کی سربراہ کی بریفنگ کے بعد یقین ہوگیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار ہے۔
خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔
بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔