بھارتی فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار سلمان خان جن کے گھر پر گزشتہ ماہ فائرنگ ہوئی تھیں بشنوئی کمیونٹی نے ان کی جان بخشی کے لیے بڑی شرط رکھ دی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بشنوئی کمیونٹی کے صدر دیویندر بودیا نے کہا ہے کہ سلمان خان اگر آکر ہم سے خود معافی مانگتے ہیں تو ہم انہیں معاف اور ان کی جان بخشی کر سکتے ہیں۔
بشنوئی کمیونٹی کے صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں سلمان خان کی سابقہ دوست سومی علی کی جانب سے معافی نامہ جاری کرتے ہوئے اداکار کو معاف کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔
دیویندر نے اس معافی نامے پر کہا کہ قصور سومی علی نہیں بلکہ سلمان خان کا ہے، اسی لیے انہیں معافی بھی خود مانگنی چاہیے۔ اگر سلمان خان خود مندر میں آکر معافی مانگتے ہیں تو ہماری کمیونٹی انہیں معاف کرنے کے بارے میں سوچ سکتی ہے کیونکہ ہمارے 29 قوانین میں سے ایک قانون معافی بھی ہے۔
انہوں نے معافی کے لیے شرط رکھتے ہوئے کہا سلمان خان کو یہ حلف لینا ہوگا کہ وہ ایسی غلطی کبھی نہیں کریں گے اور جنگلی حیات اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کریں گے، تب ہم انہیں معاف کرنے کے فیصلے پر غور کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سلمان خان 1998 میں کالے ہرن قتل کیس میں نام آنے کے بعد لارنس بشنوئی کے گینگ کا نشانہ بنے تھے۔ یہ واقعہ 1999 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا تھا اور یہ الزام لگایا گیا تھا کہ سلمان خان نے راجستھان کے شہر جودھ پور میں نایاب کالے ہرن کا شکار کیا تھا جسے بشنوئی برادری کے ہاں کافی مذہبی عقیدت حاصل ہے۔
اس مقدمے میں سلمان خان کے ساتھ مذکورہ فلم کی ساتھی اداکاراؤں تبو، نیلم اور سونالی باندرے کو بھی شامل کیا گیا تھا اور سلمان کو 2018 میں مذکورہ کیس میں 5 سال کی سزا سنائی گئی تاہم کچھ عرصے کے بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی۔
بالی ووڈ سپر اسٹار کو کئی سال سے ہر کچھ عرصے بعد سنگین دھمکیاں بھی ملتی رہی ہیں اور گزشتہ ماہ 14 اپریل کو ممبئی میں واقع ان کی رہائشگاہ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد سلمان خان نے اپنا وہ گھر چھوڑ دیا تھا۔
پولیس نے فائرنگ کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ انہیں فائرنگ کرنے کا ٹاسک جیل میں قید گینگسٹر بشنوئی کے بھائی نے دیا تھا۔ پولیس نے گزشتہ دنوں بشنوئی گینگ کے ایک اور شخص کو اسی کیس میں گرفتار کیا تھا۔