اسلام آباد: گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پرہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے متعلق درخواست پر سماعت کی گئی، عدالت نے سینٹ میں پیش کردہ ڈرافٹ طلب کرلیا۔
تفصیلات کےمطابق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، درخواست حافظ احتشام احمد نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی تھی ، جن کی جانب سے ایڈوکیٹ حافظ ملک عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری حسیب جبکہ وزارت خارجہ کی جانب سے سیکشن افسر عدالت میں پیش ہوئے،وفاقی وزارت خارجہ نے عدالت میں اپنا جواب جمع کرا دیا۔وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری، وزارت داخلہ اور وزارت آئی ٹی کی جانب سے جواب نہیں جمع کرائے گئے۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن کیا نی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے ، اس کیس کو ایسے نہیں جانے دیں گے ۔ عدالت کا وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ اور وفاقی سیکرٹری آئی ٹی کو بھی جواب جمع کرانے کا حکم صادر کردیا۔
جسٹس محسن کیا نی نے کہا کہ ہم یہ بھی دیکھیں گے تحفظ ناموس رسالت کیس میں کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہو رہا ہے یا نہیں۔ اس موقع پرعدالت نے تحفظ ناموس رسالت کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فیصلے کی روشنی میں کی جانے والی قانون سازی کا ڈرافٹ طلب کرلیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحفظ ناموس رسالت کیس کے فیصلے کی روشنی میں قانون سازی کا جو ڈرافٹ سینٹ میں پیش کیا گیا وہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ جو ڈرافٹ سینٹ میں جمع کرایا گیا اس میں کوئی ایسا قانون شامل ہے جس سے زیر سماعت درخواست کی استدعا کور ہوتی ہو۔
عدالت نے ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے اس کیس کی سماعت 15 جنوری 2019 تک ملتوی کر دی۔