اسلام آباد: گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر ہالینڈ سے تعلقات ختم کرنے کے مقدمے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، ڈائریکٹر پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں اس معاملے میں تعاون نہیں کررہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن کیانی نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔
حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل نثار احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے میں ایک خصوصی سیل گستاخانہ مواد کی روک تھام کے لئے 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف ہم فیس بک اور ٹوئٹر سے رابطہ کرتے ہیں لیکن فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ صحیح تعاون نہیں کر رہی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ہم سفارتی سطح پر بھی اس حوالے سے کوششں کر رہے ہیں۔سفارتی سطح پر ہم سوشل میڈیا انتظامیہ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
عدالت میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کا کہنا تھا کہ ہم اگر فیس بک کو دس آئی ڈیز کے خلاف گستاخانہ مواد کی تشہیر کے متعلق شکایت بھیجتے ہیں تو وه صرف دو آئی ڈیز کو بلاک کرتے ہیں۔سوشل میڈیا انتظامیہ جواب دیتی ہے کہ یہ آپ کے ہاں تو جرم ہے مگر ہمارے قانون میں یہ کوئی جرم نہیں۔
اس حوالے سے درخواست گزار کے وکیل ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے اس حوالے سے کچھ اقدامات کئے تھے۔
جسٹس محسن کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا معاملہ اہم ہے۔ جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جب وه ایسی حرکت کرتے ہیں اور ہم اس معاملے کو اٹھاتے ہیں تو زیاده لوگ اس مواد کو دیکھتے ہیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جب زیاده لوگ اس گستاخانہ مواد کو دیکھتے ہیں تو سوشل میڈیا کمپنیوں کی انکم میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس پر جسٹس کیا نی نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہم خود انہیں فائده پہنچا رہے ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ اس حساس ترین معاملے پر جلد فیصلہ سنایا جائے گا۔