تازہ ترین

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

کراچی میں‌ خونریزی کا خدشہ ہے، ممکن ہے ملک چھوڑ جاؤں، عامر لیاقت، الیونتھ آور میں گفتگو

کراچی: ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کرنے والے ڈاکٹرعامر لیاقت حسین نے کہا کہ مجھے غدار کہا گیا تو مجھے بہت دکھ ہوا، ان دو دنوں میں ٹوٹ کر رہ گیا، میرے اعصاب بہت مضبوط ہیں مگر ان دو دنوں میں وہ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، میں نے اس عرصے میں جو بھی کام کیا اس کا مقصد تھا کہ خونریزی نہ ہو، کراچی میں خونریزی کا خدشہ ہے، خدا کراچی کی حفاظت کرے، ممکن ہے ملک چھوڑ جائوں۔

یہ بات انہوں ںے وسیم بادامی کے پروگرام الیونتھ آور میں بات کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ نہیں ہوا، الطاف حسین کے بیان پر افسوس ہے، انہیں پتا تھا کہ میں کیا کررہاہوں۔

عامرلیاقت نے تسلیم کیا کہ وہ اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ رابطے میں رہنے والے رہنما تھے۔ انہوں نے کئی باتوں کے جوابات نہیں دیے اور دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ اس بات کو چھوڑیں کہ مجھے غدار کس نے کہا اور وہ بہت زیادہ دل گرفتہ نظر آئے۔


ایم کیوایم کی جانب سے منائے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ فاروق ستار بہت پیارے ہیں انہیں کچھ نہیں پتا کہ کیا ہورہا ہے،میں ایک بات کہہ دوں کہ ایم کیو ایم الطاف حسین ہیں اور الطاف حسین ایم کیو ایم، یہ دونوں ایک ہیں باقی سب کیمو فلاج ہیں،گرفتاری سے ایک دن قبل بھائی نے دعا دی تھی، اللہ انہیں خوش رکھے، ان کی طبیعت ٹھیک نہیں۔

عامر لیاقت نے وسیم بادامی کو ایک سوال پر واضح کیا کہ وہ ایم کیو ایم چھوڑ چکے ہیں اور ہرگز سیاست میں نہیں آئیں گے،را کے سابق سربراہ کو جواب دینے والے کو غدار کہا گیا، میں غدار نہیں ہوں، میں نے را کو مکا بنا کر دکھایا، میں اب خاموش ہوجاؤں گا، ممکن ہے پاکستان ہی چھوڑ دوں، اس سے پہلے مجھے کسی نے ایسی حالت میں نہیں دیکھا ہوگا، میں بہت ٹوٹا ہوا ہوں،میں غلط چیز کی حمایت نہیں کرسکتا جو میرے مزاج کے مطابق ہو لیکن میں غدار نہیں ہوں۔

ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کہاں دیوار سے لگایا جارہا ہے؟ ایم کیو ایم الیکشن لڑنے جارہی ہے۔

پارٹی چھوڑنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں کیمو فلاج نہیں ہونا چاہتا، مجھے خدشہ ہے کہ خونریزی ہوگی، دعا ہے کہ ایسا نہ ہو، اللہ تعالیٰ کراچی کی حفاظت کرے،

لیاقت علی خان کے آخری الفاظ تھے کہ خدا پاکستان کی حفاظت کرے، میں بھی یہی کہنا چاہتا ہوں۔

ٹیلی فونک گفت گو میں پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم والوں نے یہ نیا طریقہ نکالا ہے، یہ نہ الطاف حسین کو ناراض کرنا چاہتے ہیں اور نہ ایم کیو ایم چھوڑیا چاہتے ہیں، آپ کو ایک طرف ہونا پڑے گا ایک کو صحیح قرار دیں اور دوسرے کو غلط، الطاف حسین یہ پارٹی کسی کو نہیں دینے والے۔

انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کی پریس کانفرنس کا کریڈٹ بھی ہمیں دیں کہ یہ ریت ہم نے ڈالی کہ ڈٹ کے سامنے آئے،ہمیں پارٹی نے نکالا نہں تھا ہم نے خود پارٹی چھوڑی، ہمیں تین برس تک بلایا جاتا رہا، ہم ایک خدا پر ایمان رکھتے ہوئے ان پانچ مہینوں میں ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑے ہوئے اس کی ابتدا ہم نے کی۔

ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے پاکستان مخالف تقریر کی، راحیل شریف کو لعن طعن کی، جنرل بلال اکبر کو گالیاں دیں، فاروق ستار کے پاس اپنی جان بچانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں کہ یہ لوگ کامیاب ہوجائیں اور لوگ مرنا مارنا چھوڑ دیں ہمارا مقصد پورا ہوجائے گا۔

الطاف حسین اگر ایم کیو ایم سے بالکل الگ ہوجائیں تو آپ کا ایم کیو ایم پر سے اعتراض ختم ہوجائے گا؟ اس سوال پر مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ فاروق ستار و دیگر رہنمائوں کو چاہیے کہ وہ لوگوں میں جا کر اپنی بنیاد بنائیں، ایم کیو ایم پر گزشتہ پانچ ماہ سے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے آن لائن گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قائد کل بھی الطاف بھائی تھے اور آئندہ بھی رہیں گے،مجھے نہیں معلوم کہ فیصلے کہاں ہوں گے، فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں، رابطہ کمیٹی اپنی جگہ، قائد تحریک اس کی توثیق کرتےہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، رابطہ کمیٹی جو پالیسی دے گی اس پر عمل درآمد کروں گا، میں بہت چھوٹا سا کارکن ہوں جو کہا جائے گا وہ مانوں گا۔

انہوں نے کہا کہ الطاف بھائی نے اپنے جملوں میں معذرت کرلی اس لیے ان کی معافی اب قبول کرلی جائے، بیان کی ہم سب ہی مذمت کررہے ہیں،

Comments

- Advertisement -