تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

وہ بچی جس کی آنکھوں سے خون کے آنسو بہتے ہیں

نئی دہلی: خون کے آنسو رونے کا محاورہ عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے مگر اب یہ محاورہ سچا ثابت ہوگیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی کی رہائشی گیارہ سالہ بچی کی آنکھوں سے خون کے آنسو نکلنے لگے۔ رپورٹ کے مطابق بچی کی دونوں آنکھوں سے ایک ہفتے تک مسلسل خون کے آنسو نکلے جس کے بعد والدہ اُسے اسپتال لے کر پہنچیں۔

والدہ کے مطابق  بچی کے روئے بغیر بھی دن میں دو سے تین بار اچانک آنسو نکلنے لگتے ہیں اور تقریباً دو منٹ تک خون آنکھوں سے رستا رہتا ہے۔

ڈاکٹرز نے بچی کا طبی معائنہ کیا اور کچھ ضروری ٹیسٹ بھی کروائے جس کی رپورٹس آنے پر معالج نے بتایا کہ بچی کو ماضی میں ایسی کوئی بیماری لاحق نہیں ہو جو خون کے آنسو نکلنے کا سبب بنے، گزشتہ ہفتے اس کو ناک سے خون آنے کی شکایت ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: ناک سے پانی پی کر آنکھوں سے نکالنے والا عجیب و غریب نوجوان۔۔ ویڈیو دیکھیں

انڈیا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کی تحقیقی ٹیم نے دو ہفتے تک بچی کو اپنی نگرانی میں رکھا، اس دوران بھی اُس کی آنکھوں سے روزانہ دو سے تین منٹ تک خون بہتا تھا۔

ڈاکٹرز کے مطابق بچی کو ہیمولا کرایا نامی بیماری ہے، حیران کن طور پر اس مرض کی وجہ سے بینائی کمزور نہیں ہوتی اور نہ ہی آنکھوں پر دباؤ بڑھتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ’یہ کیس غیر معمولی اور پریشان کن ہے، اس کی متعدد مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں البتہ ہم ابھی تک کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے‘۔

ہیمولا کرایا بیماری کیا ہے؟

ماہرین کے مطابق ہیمولاکرایا عام طور پر بیکٹیریل آشوب چشم سے وابستہ ہوتا ہے۔ اس کا تعلق ہارمونز سے بھی ہوسکتا ہے جبکہ اسے ٹیومر کی علامت بھی قرار دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق یہ بیماری صدیوں سے سامنے آتی ہے، 2011 میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ماہر امراض چشم جوآن مروب نے بتایا تھا کہ اس کا تذکرہ تقریباً 500 سال قبل بھی ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’آنکھوں کا سرخ ہونا بھی کرونا کی علامت ہے‘

بی ایم جے رپورٹس میں شائع ہونے والے مضمون میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ حالت سنگین بیماریوں سے وابستہ ہوسکتی ہے، اگرچہ اس بیماری کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا ہے، تاہم اس کے بارے میں مزید جامع مطالعات کیے جانے چاہییں۔

Comments

- Advertisement -