لندن: سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا کہ عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی غلط ہے تاہم مسلم خواتین برقعہ پہن کر لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانے عائد کرنا غلط ہے تاہم برقعہ اوڑھنے والی خواتین لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں اور ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔
لیبر رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ لیمی نے بورس جانسن کو ’پونڈ شاپ ڈونلڈ ٹرمپ‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ سیاسی فوائد کے لیے اسلامو فوبیا کے شعلے بھڑکا رہے ہیں۔
بورس جانسن نے اپنے آرٹیکل میں کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ان سے گفتگو کرتے وقت خواتین اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دیں، اسکول اور کالجز کو بھی اس وقت ایسا ہی کرنا چاہئے جب کوئی طالبہ بینک ڈاکو کی طرح نظر آرہی ہو۔
واضح رہے کہ ڈنمارک نے گزشتہ ہفتہ فرانس، جرمنی، آسٹریا اور بیلجیم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔
بارشولم شہر کے ایک شاپنگ سینٹر میں برقعہ پہن کر آنے والی ایک مسلم خاتون پر پہلے ہی 120 پونڈ جرمانہ عائد کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب ڈنمارک میں برقعہ پہننے پر پابندی کے خلاف خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسلام کے خلاف نفرت اور بنیاد پرستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جبکہ پردہ عین عورت کا حسن اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، مظاہرین خواتین نے ریلی میں نقاب پہن رکھے تھے۔