برمنگھم : امریکا میں قتل کا ایک دردناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں نوجوان نے اپنے دوست کو گولی مارنے کے بعد ایسا کام کیا کہ دیکھنے والے بھی خوفزدہ ہوگئے۔
عدالت میں گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ برمنگھم میں نہر کے کنارے ملنے والی لاش اس لڑکے کی ہے جس نے اپنے دوست کو قتل کرنے کے بعد خود کو گولی مارلی تھی۔
تاہم تفتیش میں کہا گیا ہے کہ خود کشی کرنے والے 17سالہ جیڈن بیکفورڈ کا اپنے دوست 16 سالہ ڈیگو ہنری کو قتل کرنے کا ارادہ نہیں تھا، گولی اتفاقیہ چلی تھی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیڈن بیکفورڈ نے پانچ دن قبل اس وقت خودکشی کی جب اس نے فلیٹ میں حادثاتی طور پر ڈیگو کو گولی مار دی تھی۔
کورونر جیمز بینیٹ نے انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ گولی غالباً نادانستہ طور پر چلائی گئی تھی جس کے نتیجے میں 16سالہ نوجوان کے سر میں گولی لگی تھی۔
اس واقعے کے بعد جیڈن لاپتہ ہوگیا اور پانچ روزبعد اس کی لاش پچھلے سال نومبر میں ایک نہر کے کنارے ملی جس کے سر پر گولی کا نشان تھا۔
سماعت کے دوران جیڈن کی خالہ نادین بیکفورڈ نے عدالت کو بیان دیتے ہوئے پولیس کے طرز عمل پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پانچ روز تک پولیس کو جیڈن سے زیادہ ہتھیار تلاش کرنے میں دلچسپی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیاگو اور جیڈن بہت گہرے دوست تھے ان کے درمیان کسی قسم کی کوئی چپقلش یا دشمنی نہیں تھی، وقوعہ کی رات بھی دونوں ساتھ گھوم رہے تھے۔
انکوائری کمیٹی کو بتایا گیا کہ جیڈن کو بعد میں سی سی ٹی وی کیمرے کی ایک فوٹیج میں دیکھا گیا، جو اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر سڑک پر بھاگ رہا تھا۔
اس کے بعد وہ 10 نومبر کو نہر کے کنارے مردہ حالت میں ملا اگرچہ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکتی لیکن یہ خیال کیا جارہا ہے کہ خود کشی کیلئے بھی وہی بندوق استعمال کی گئی تھی۔
کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ویسٹ مڈلینڈز پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ہم ڈیاگو کی المناک موت کے بعد جیڈن کی حفاظت کے حوالے سے بھی بہت فکر مند تھے اور ہم نے اسے تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔