کینیا کے صحافیوں نے پاکستان میں منظرِ عام پر آنے والی صحافی ارشد شریف شہید کی مبینہ پوسٹ مارٹم رپورٹ مسترد کر دی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کینیا کے تحقیقاتی صحافی برائن ابویا نے دعویٰ کیا کہ کینیا میں ہونے والے پوسٹ مارٹم میں صحافی ارشد شریف پر تشدد کا ذکر نہیں۔
برائن ابویا نے کہا: ’ڈی این اے سیمپل کے لیے ارشد شریف کے ہاتھ کے ایک یا دو ناخن نکالے گئے۔ ناخن ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے نکالے جاتے ہیں۔ ڈین این اے ٹیسٹنگ سے پتا چلتا ہے کس کس چیز کو ہاتھ لگایا ہوگا۔‘
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس، تصویریں نشر کرنے کا مقصد کیا؟
صحافی نے بتایا کہ کینیا میں جو پوسٹ مارٹم ہوا اس میں کیمیائی تجزیے کے لیے جگر کے ٹکڑے لیے، ان کے خون کے نمونے بھی لیے گئے، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پسلیوں یا ہاتھ کی انگلیوں کے ٹوٹنے کا ذکر نہیں۔
انہوں نے بتایا: ’پوسٹ مارٹم کرنے والا ڈاکٹر خود آکر تفصیل نہ بتائے قیاس آرائی درست نہیں۔ ہمیں اس معاملے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔ حساس معاملہ ہے ہمیں صرف حقائق پر بات کرنی چاہیے۔‘
پروگرام میں برائن ابویا نے کہا کہ غلط معلومات سے معاملے پر مٹی ڈالنے میں آسانی ہوگی، غلط معلومات دی گئیں تو اصل مجرم کو بھاگنے میں آسانی ہوگی، میرا نہیں خیال کہ کسی ڈاکٹر کے لیے ممکن ہے کہ کتنی دیر تشددکیا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 3 گھنٹے تک تشدد کی کوئی سائنٹفک توجیح سامنے نہیں آئی، خدشہ ہے کہ ٹارچر سے متعلق غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔