جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کا سفاکانہ قتل، لاش کے ٹکڑے، کھال ادھیڑ دی گئی

اشتہار

حیرت انگیز

بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ انوار العظیم کو بھارت میں سفاکانہ قتل کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کی حکمران جماعت عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ 54 سالہ انوار العظیم جو علاج کے لیے بھارت آئے تھے تاہم کولکتہ آمد کے دو روز بعد 14 مئی سے وہ لاپتہ تھے۔ ان کی لاش کی باقیات پولیس نے دو روز قبل کولکتہ سے متصل نیو ٹاؤن کے ایک فلیٹ سے برآمد کی تھی۔

بنگال سی آئی ڈی کو نیو ٹاؤن اپارٹمنٹ کے اندر بستر کے قریب سے خون کے دھبے ملے اور پلاسٹک کے کئی تھیلے بھی برآمد ہوئے۔

- Advertisement -

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جائے وقوعہ پر ملنے والے شواہد سے ایسا لگتا ہے کہ رکن پارلیمنٹ کا پہلے گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا اور پھر اس کے جسم کے کئی ٹکڑے کر دیے گئے۔

کولکتہ پولیس نے اس قتل کیس میں ممبئی سے بنگلہ دیش سے ہی تعلق رکھنے والے ایک غیر قانونی تارک وطن ’’جہاد حوالدار‘‘ کو گرفتار کیا ہے، جو پیشے سے قصائی بتایا جاتا ہے اور اس نے دوران تفتیش کئی ہولناک انکشافات کیے ہیں۔

تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آئے۔

انوار العظیم 12 مئی کو مغربی بنگال آئے تھے اور کولکتہ کے بارانگر میں اپنے دوست گوپال بسواس کے گھر رہائش اختیار کی تھی۔ وہ 14 مئی کو ایک دوست کے گھر جانے کے لیے نکلے، لیکن واپس نہ آئے جس کے بعد بارانگر پولیس اسٹیشن میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کی گئی تھی۔

بنگال سی آئی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم جہاد حوالدار نے کولکتہ کے نیو ٹاؤن میں واقع ایک اپارٹمنٹ میں بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کے قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔

گرفتار ملزم حوالدار نے بتایا کہ اس قتل کا ماسٹر مائنڈ بنگلہ دیشی نژاد امریکی شہری اختر الزمان ہے، جو مقتول کا دوست ہے اور اس نے انوار العظیم کو قتل کرنے کے لیے 5 کروڑ روپے معاوضہ دیا تھا۔ جہاد حوالدار نے چار دیگر بنگلہ دیشی شہریوں کے ساتھ مل کر نیو ٹاؤن اپارٹمنٹ میں ایم پی کو گلا دبا کر قتل کیا۔

قاتلوں نے لاش کی کس طرح بے حرمتی کی اور اس کا کیا حال کیا تفتیش میں سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جس میں گرفتار ملزم حوالدار نے پولیس کو بتایا کہ انوار العظیم کو قتل کرنے کے بعد لاش کی شناخت کے کسی بھی امکان کو ختم کرنے کے لیے پہلے لاش کے جسم سے کھال علیحدہ کی، پھر گوشت کو کاٹ کر علیحدہ کیا اور ہڈیوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سب کو پلاسٹک کے کئی پیکٹ میں بند کر کے شہر کے مختلف مقامات پر تلف کر دیا گیا۔

سی آئی ڈی افسر نے بتایا کہ مقتول کے جسم کے بیشتر اعضا کے ٹکڑے ڈال کر ملزم اور ایک ٹیکسی ڈرائیور کے حوالے کیے گئے جو کمپلیکس کے باہر انتظار کر رہے تھے تاہم  کیب ڈرائیور کو جرم کا علم نہیں تھا۔ قاتل 15 مئی کو بنگلہ دیش واپس چلے تھے تھے۔ قتل کی اس واردات میں خاتون سمیت 7 افراد ملوث ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ کے ساتھ دیگر دو افراد بھی تھے اور انہیں شک ہے کہ وہ اس قتل میں براہ راست ملوث ہو سکتے ہیں جب کہ یہ گمان بھی کیا جا رہا ہے کہ قتل کے فوری بعد وہ دونوں ملک سے فرار ہوگئے۔ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ انہیں قتل کیا گیا تھا یا کسی اور وجہ سے موت ہوئی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ قتل کیے گئے بنگلہ دیشی سیاستدان کے جسم کے اعضا کے مقام کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کا موقف

اس کیس کی تحقیقات کرنے والی ڈھاکا میٹرو پولیٹن پولیس کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ محمد ہارون کا کہنا ہے کہ انوار العظیم کی لاش کے ٹکڑے کر کے ان کے جسم پر ہلدی کا پاؤڈر چھڑکا گیا تھا، جس کا مقصد لوگوں کے شبہات دور کرنا تھا۔

محمد ہارون کے مطابق انوار العظیم کے قتل کی سازش چند ماہ قبل ڈھاکا کے علاقے گلشن میں رچائی گئی تھی اور منصوبہ یہ بنایا گتھا کہ رکن پارلیمنٹ کو بیرون ملک اس طرح قتل کیا جائے کہ لاش کا سراغ بھی نہ مل سکے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انوار العظیم کو 13 کئی کو اپارٹمنٹ میں قدم رکھنے کے آدھے گھنٹے بعد ہی قتل کر دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انوار العظیم اور اختر الزمان دونوں آپس میں دوست تھے، لیکن ان دونوں کا آپس میں کاروباری تنازع تھا۔ قتل کا ماسٹر مائنڈ ایم پی کے کولکتہ جانے کے پروگرام سے واقف تھا اور اسی وجہ سے یہ منصوبہ بندی کی گئی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں