جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

بجٹ 2023-24 کیسا ہوگا؟

اشتہار

حیرت انگیز

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ9جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے جس کیلئے پی ڈی ایم حکومت کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت عوام کو کتنا ریلیف فراہم کرے گی یا یہ ریلیف صرف اعداد وشمار جاری کرنے تک ہی محدود رہے گا۔

حالانکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار میڈیا سے گفتگو میں یہ کہہ چکے ہیں کہ کوشش کریں گے کہ عوام پر بوجھ نہ پڑے، یہ ایک عوام دوست بجٹ ہوگا۔

اسحاق ڈار بجٹ

- Advertisement -

دوسری جانب حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان نویں جائزے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں، پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط کئی ماہ کی بات چیت کے باوجود نہیں مل سکی اور تاحال ایک ڈیڈلاک برقرار ہے۔ یوں حکومت نو جون کو پیش ہونے والا بجٹ آئی ایم ایف کی فنڈنگ کے بغیر پیش کرنے جارہی ہے۔

بجٹ پیش

ایسے میں عوام کے ذہن میں یہی سوال ہے کہ کیا آنے والا بجٹ عوام کو کوئی ریلیف دے سکے گا؟ یا ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا؟

آئندہ بجٹ میں ریلیف دینے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف بھی متحرک ہیں انہوں نے بھی عوام کو یہی امید دلائی ہے کہ آئندہ بجٹ میں غریب طبقات کے لیے سبسڈیز جاری رکھی جائیں گی۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی اور ان کی تجاویز سنی ہیں اور اسی تناظر میں بجٹ کی جارہی ہے۔

شہباز شریف

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آئندہ مالی سال قومی ترقیاتی بجٹ کا حجم 2709 ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اجلاس میں صوبوں کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں 1559 ارب روپے کی منظوری دے دی گئی۔

اجلاس میں پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426 ارب روپے اور خیبر پختونخوا کا 268 ارب روپے ہوگا جو آئندہ چار ماہ کیلئے ہے، سندھ کے سالانہ ترقیاتی بجٹ 617 ارب روپے جبکہ بلوچستان کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 248 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ میں تاجروں کو سہولت جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف نہ ملنے کا امکان ہے۔ حکومت نے تاجروں کے فکس ٹیکس کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کیا ہے اور بجٹ میں تاجروں کے مطالبے پر فکس ٹیکس رجیم لانے کا بھی امکان ہے۔

ٹیکس

اس کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔ سیاسی استحکام کے بغیر کسی بھی ملک میں معاشی استحکام نہیں ہو سکتا، اتحادی حکومت نے تمام تر مشکلات کے باوجود ملکی معیشت کی سمت کو درست کیا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والا بجٹ عوام کیلئے کیا لے کر آتا ہے؟ عوام ہر سال کی طرح یہی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ اس بار شاید ان کے دکھوں کا کچھ مداوا ہوجائے یا پھر ہر سال کی طرح اس سال بھی اسمبلی میں وہی اعداو شمار کے گورکھ دھندے کا شور شرابہ ان کا مقدر ہوگا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں