گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے حکومت سے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن مہنگائی کے تناسب سے بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے ڈی آئی خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بجٹ پیش کر رہی ہے۔ پی پی کے وفد نے اپنی تجاویز پیش کی تھیں۔ اس بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن مہنگائی کے حساب سے بڑھائی جائے اور مارجنز کے حوالے سے جو زیادتیاں ہو رہی ہیں ان کا ازالہ کیا جائے۔
فیصل کریم کنڈی نے کے پی کی صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی مد میں وفاق نے 700 ارب دیے وہ کہاں خرچ ہوئے؟ اس وقت صوبے میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ کوہستان میں پانچ ارب کی کرپشن ہوئی ہے۔ بانی اور چیئرمین بتائیں کہ صوبے میں لوٹ مار کون کر رہا ہے؟
گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ ٹی ایم ایز کے آڈٹ کو چھپایا جا رہا ہے۔ 50 ارب کی کرپشن پر نیب کیوں چُپ ہے، شاید وہ پری بارگیننگ کے چکر میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے آپس میں لڑ رہے ہیں کہ فلاں فلاں وزیر نے لوٹ مار کی ہے۔ بات جب نکلے گی تو فرانس تک جائے گی۔
فیصل کریم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں کسی اور کے نام سے پراپرٹیز خریدی گئی ہیں۔ کوہستان کے لوگوں نے بھی ڈیرہ میں پراپرٹی خریدی ہے۔ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے سیاسی مسیحا تھے۔ انہیں 13 سال بعد یاد آیا ہے کہ پی ٹی آئی کرپٹ ہے۔
گورنر کے پی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی طے کر لیں کہ کون کرپٹ ہے۔ وزیر اعلیٰ ذاتی طور پر وفاق کو قرضہ دے سکتے ہیں، صوبائی حکومت نہیں دے سکتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ کے گاؤں میں لوگ پینےکے صاف پانی کو ترس رہے ہیں مگر 55 کروڑ روپے ڈیرہ جات پر اڑا دیے گئے۔ صوبائی حکومت انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور سی آر پی سی پراجیکٹ پر روڑے اٹکا رہی ہے۔