اسلام آباد: سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کی ترجمان مشال یوسفزئی نے ان کے ڈی چوک جانے کے فیصلے کے پیچھے کی حقیقت بیان کر دی۔
مشال یوسفزئی نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ بشریٰ بی بی کی احتجاج سے واپس آنے کے بعد کسی سے ملاقات نہیں ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ بشریٰ بی بی سے بھگدڑ کے بعد رابطہ منقطع ہوگیا تھا اور 2 دن بعد بات ہوئی، میں ان کے ساتھ سنگجانی کے مقام پر موجود تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں پتا چلا کہ بانی پی ٹی آئی نے سنجگانی کے مقام پر رکنے کا کہا ہے لیکن بشریٰ بی بی خود شوہر سے سنگجانی پر دھرنے کا سننا چاہتی تھیں۔
’بشریٰ بی بی کو پی ٹی آئی رہنماؤں نے ہی کہا تھا کہ ڈی چوک جانا ہے۔ ان کو جب پتا تھا کہ ڈی چوک جانا ہے تو وہ مقام سے کیسے پیچھے ہٹتیں؟ سابق خاتون اوّل کو بانی نے امانت دی تھی لہٰذا وہ خیانت نہیں کر سکتیں تھیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے احتجاج میں ہر جگہ یہی کہا تھا کہ بانی کا حکم ہے ڈی چوک پہنچنا ہے، ان کی گاڑی کی ونڈ اسکرین پر کیمیکل پھینکا گیا تھا جس کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آر رہا تھا۔
’بشریٰ بی بی سے کہا گیا کہ گاڑی تبدیل کر کے دھرنے والی جگہ پر چلتے ہیں، ان کو بتایا گیا کہ واپس دھرنے میں لے جائیں گے لیکن مانسہرہ لے گئے۔ ان کی ہمشیرہ مریم وٹو اپنی بہن کے ساتھ نہیں ہیں، میں گراؤنڈ پر موجود تھی اس لیے درست کہہ رہی ہوں۔‘