کراچی سمیت بین الاقوامی ایئرپورٹس پر مشتبہ اور مطلوب افراد کی نشاندہی کے لیے نصب جدید کیمرے اداروں کی باہمی چپقلش کے باعث سال گزر جانے کے بعد بھی فعال نہ ہو سکے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے کیمروں کی مانیٹرنگ روم کا انتظام تاحال کسی کو نہ مل سکا۔ بارڈر مینجمٹ سسٹم کا کنٹرول ایف آئی اے جبکہ ایف آر ایس سسٹم اے این ایف اور کسٹمز کے پاس ہوگا۔ افراد کی تصاویر کیپچر اور اسکیننگ پر مبنی فکس سسٹم اے ایس ایف کی ذمہ داری قرار دی گئی۔
جاپان کے تعاون سے ہائی ریزولوشن کیمرے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان ایئرپورٹس پر نصب کیے گئے جن کی مدد سے ٹرمینل بلڈنگ میں داخل ہر فرد کی تصاویر مختلف مقامات پر ریکارڈ ہوں گی جبکہ 60 فیصد دھندلی تصاویر بھی قابل شناخت بنائی جا سکیں گی۔
مشتبہ یا مطلوب شخص کی تصویر متعلقہ کیمرہ نمبر کے ساتھ الارم مانیٹرنگ روم میں بجے گا جس سے ان افراد کی گرفتاری اور کارروائی قلیل وقت میں ممکن ہوگی۔ کیمروں کے فعال ہونے کے 3 برس بعد تبدیلی کی صورت میں 3 ہزار ڈالرز چارج کیے جائیں گے جبکہ سسٹم میں کسی بھی قسم کی خرابی کی ذمہ داری متعلقہ ادارے کی ہوگی۔