جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

کینیڈا: بھارتی طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا!

اشتہار

حیرت انگیز

کینیڈا اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والے سفارتی بحران کے بعد کینیڈا میں مقیم بھارتی طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی یونیورسٹیاں کینیڈا اور انڈیا کے درمیان سفارتی بحران کے بعد ممکنہ کاروباری نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے انڈین طلبہ کو تحفظ اور دیگر وسائل مہیا کرنے کی یقین دہانی کروا رہی ہیں۔

کینیڈین کالجز ایک اور سمسٹر شروع کرنے جارہا ہے، مگر ایسے میں کچھ طلبہ کی جانب سے اپنے کورسز کو تاخیر سے شروع کرنے پر غور کیا جارہا ہے، طلبہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کہیں اعلیٰ تعلیم موجودہ بحران کے نتیجے میں نقصان دہ نہ ہو جائے۔

- Advertisement -

انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی ستمبر میں اس وقت شروع ہوئی جب کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ برٹش کولمبیا میں ایک سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں نئی دہلی کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ جبکہ انڈیا کی جانب سے اس الزام کی سختی سے تردید کی گئی۔

کینیڈا میں تقریباً 40 فیصد غیر ملکی طلبہ حاصل کررہے ہیں، بین الاقوامی طلبہ ہر سال کینیڈا کی معیشت میں 14 اعشاریہ چھ ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالتے ہیں۔کینیڈا کے لیے انڈیا ملک کے تیزی سے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی تعلیمی کاروبار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

انڈیا میں سٹڈی کنسلٹنٹس کے اندازوں میں کہا گیاہے کہ کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایک لاکھ سے زائد انڈین طلبہ انگریزی زبان سیکھنے کی تیاری میں مصروف تھے، اس کے علاوہ آنے والے سال کے لئے کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مالی امداد کی کوششوں میں مصروف تھے۔

کینیڈین یونیورسٹیاں طلبہ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مختصر مدت کے سستے کورسز فراہم کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سفارتی جھگڑے کے اثرات کم ہوسکیں، یونیورسٹیوں کی جانب سے سالانہ 40 ہزار کینیڈین ڈالر تک کے کورسز پیش کئے جارہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں گذشتہ سال 86 ہزار سے زائد طلبہ نے داخلہ لیا جس میں سے 24 سو طلبہ بھارت سے تعلق رکھتے تھے۔

یونیورسٹی کے نائب صدر جوزف وونگ کے مطابق ہم تعاون کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں،ہم نے انڈیا کے مختلف شراکت داروں سے رابطہ کیا ہے، ان میں سے کچھ تعلیمی ادارے، اور فاؤنڈیشنز ہیں جن کے ساتھ ہم اپنی پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل رواں برس مارچ میں کینیڈا میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر داخلہ لینے والے انڈین طلبہ کو بارڈر سکیورٹی ایجنسی نے ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس پر بھارتی طلبہ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں