تازہ ترین

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

کینسر کو ’کچن‘ سے روکا جا سکتا ہے، مگر کیسے؟ امریکی اسپیشلٹ نے بتا دیا

نیو جرسی: امریکا میں کینسر کے ایک اسپیشلٹ اور ماہر غذائیت نے کہا ہے کہ بیماری کی روک تھام باورچی خانے سے شروع ہوتی ہے، کچن کے اندر جتنا زیادہ ’سہولتوں‘ پر انحصار کیا جائے گا، اتنی ہی ناقص خوراک اور کینسر کی شرح بڑھے گی۔

نیو جرسی میں واقع جان تھیورر کینسر سینٹر کے چیف فزیشن آندرے گوئے نے کہا ہے کہ دائمی امراض سے تحفظ میں کچن کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، تمام کینسروں میں سے نصف سے زیادہ کو محض طرز زندگی بدل کر روکا جا سکتا ہے، یہ تبدیلی سگریٹ نوشی اور شراب نوشی ترک کرنے سے لے کر پتوں والی غذا کھانے اور ورزش کرنے تک لائی جا سکتی ہے۔

آندرے گوئے نہ صرف کینسر کے ڈاکٹر ہیں بلکہ وہ کھانا پکانے کا بھی بہت شوق رکھتے ہیں اور اپنے خاندان کے شیف وہی ہیں۔ اس حوالے سے آندرے گوئے بہت سے امریکیوں کی ناقص خوراک اور کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح کے لیے جنک فوڈ یعنی الم غلم غذاؤں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

فاسٹ فوڈ جسے جنک فوڈ بھی کہا جاتا ہے، دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھایا جانے والا فوڈ بن چکا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ اس کا ذائقہ، کم قیمت اور ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہونا ہے، تاہم یہی غذائیں انسان کی دشمن بن گئی ہیں اور کئی دائمی امراض کا سبب بن رہی ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔

گوئے کا کہنا ہے کہ فاسٹ فوڈ یا تیار کھانوں میں زیادہ تر پروسیسڈ فوڈ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں موٹاپا بھی لاحق ہوتا ہے اور اس ناقص غذا سے مائیکرو بائیوم ڈس بائیوسس (microbiome dysbiosis) لاحق ہوتا ہے، اس میں آنتوں میں دائمی سوزش اور رساؤ کی تکالیف لاحق ہو سکتی ہیں اور اس طرح کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

گوئے کا کہنا ہے کہ اضافی چینی اور سفید آٹے کے ساتھ الٹرا پروسیسڈ غذائیں گٹ بیکٹیریا کے توازن کو منفی طور پر متاثر کر سکتی ہے، جس سے کینسر کی نشوونما کا زیادہ خطرہ پیدا ہونے لگتا ہے۔ بہت سے تیار اور پیک شدہ کھانوں میں اہم غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے اور ان میں کیمیائی ذرات ہوتے ہیں جو کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

گوئے کے مطابق مدافعتی نظام موٹاپے اور ورزش کی کمی سے بھی متاثر ہوتا ہے، جو جسم کی انفیکشن اور بیماری سے لڑنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔ گوئے نے کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بہترین غذائیں بھی تجویز کیں۔

گوئے کے مطابق کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے سب سے مؤثر غذائی طریقہ یہ ہے کہ گوشت اور پراسیس شدہ کھانوں کی بجائے پھلوں اور سبزیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پودوں پر مبنی غذا کھائی جائے، سبزیاں، پھل، پھلیاں، مکمل اناج، گری دار میوے اور بیجوں والی غذا خوراک میں شامل کی جائے، کیوں کہ ان غذاؤں میں فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو کینسر کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

ہر 1 ہزار کیلوریز میں کم از کم 15 گرام فائبر موجود ہونا ضروری ہے، زیادہ فائبر والی غذائیں کولوریکٹل کینسر اور نظام انہضام کے دیگر عام کینسروں سے بچانے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -