تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

‘عدالت کسی مفرور کو ریلیف نہیں دے سکتی’

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نوازشریف کی تقاریر پر پابندی کے خلاف درخواست پر ریمارکس دیئے کہ کسی مفرور کو ریلیف نہیں دے سکتے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا یافتہ مجرم وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

ہیومن رائٹس کمیشن، پی ایف یو جے اور دیگر صحافیوں کی جانب سے سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے کہا آپ ریلیف کس کے لئے مانگ رہے ہیں، جس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ عوام کے لئے ریلیف مانگ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا پرویز مشرف والے کیس میں یہ ساری چیزیں موجود ہیں، مشرف جب مفرور تھا تو عدالت نے ریلیف نہیں دیا، پیمرا آرڈیننس سیکنش 31 اے کے تحت پیمرا نے نوٹیفکیشن جاری کیا، چینل یا جو فریق متاثر ہے ان کو چاہیے متعلقہ فورم میں جائیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آئین کے آرٹیکل 19 پڑھ لیں، نواز شریف کی سی این آئی سی اور پاسپورٹ بلاک کیا گیا ہے، یہ درخواست سادہ نہیں ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ یہ غیر جانب دار صحافیوں نے درخواست فائل کیا۔

چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ مفرور کا تشرح کر دیں،جوڈیشل سسٹم کا امتحان ہے ۔ یہ عدالت کسی مفرور کو ریلیف نہیں دے سکتے، رخواست میں سیکرٹری اطلاعات، چیرمین پیمرا اور جی ایم پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ پیمرا نے نواز شریف کی تقریر ٹی وی پر نہ دکھانے کے لئے یکم اکتوبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا، پیمرا کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا پر غیر آئینی و غیر قانونی قدغن لگائی گئی ہے، پیمرا کی جانب سے جاری احکامات آئین کے آرٹیکل 19 اے سے متصادم ہیں۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 19 شہریوں کو آزادی اظہار رائے اور معلومات کی فراہمی کا حق فراہم کرتا ہے، عدالت پیمرا کا یکم اکتوبر کا حکم نامہ غیر قانونی قرار دے، مجھے کیس پر تیاری کے لئے وقت دے۔

چیف جسٹس نے مکالمے میں کہا کہ آپ نے نہیں سوچھا کے یہ ریلیف سے پاکستان میں جتنے بھی مفرور ہیں سب کے لئے ہو گا،مفرور کو عدالتوں پر اعتماد کرنا ہوگا، اگر پیمرا کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہو تو بھی کسی مفرور کی درخواست پر ریلیف نہیں دے سکتے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔

Comments

- Advertisement -