جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

ہینگ ٹونگ بحری جہاز کا معاملہ متنازع ہو گیا، کپتان کی آڈیو سامنے آ گئی

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: کلفٹن کے ساحل پر بحری جہاز ہینگ ٹونگ کے پھنسنے کا معاملہ متنازع ہو گیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے ساحل پر ریت میں پھنسنے والے بحری جہاز کے کپتان نے کے پی ٹی اور پورٹ قاسم کنٹرول ٹاور کو جہاز کی خرابی سے آگاہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

تاہم وزیر اعظم کے مشیر برائے جہاز رانی و بندر گاہ محمود مولوی نے ساحل پر پھنسے بحری جہاز کے کپتان کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے، جہاز کے کپتان کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے کنٹرول ٹاور سے متعدد بار مدد کے لیے رابطہ کیا تھا، جب کہ مشیر محمود مولوی کا کہنا ہے کہ جب رابطہ کیا گیا تو اس وقت جہاز کم پانی میں جا چکا تھا۔

- Advertisement -

ادھر بحری جہاز کے کپتان عمر کی آڈیو سامنے آ گئی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کپتان نے پہلے پورٹ قاسم کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا، آڈیو میں کپتان کی آواز واضح سنائی دیتی ہے، وہ کہتا ہے:

پورٹ قاسم کنٹرول، پورٹ قاسم کنٹرول، چینل 16، آپ سن رہے ہو، ہینگ ٹونگ جہاز سے بات کر رہا ہوں، جس پر کنٹرول ٹاور سے کہا گیا کہ ہینگ ٹونگ پلیز کال ان چینل 10۔

آڈیو کے مطابق جہاز کے کپتان کو 10 چینل پر رابطے کرنے کا کہا گیا، کپتان نے منوڑہ پورٹ کنٹرول سے رابطہ کیا، اس دوران بحری جہاز کے کپتان نے کنٹرول سے متعد بار رابطے کیے، اور منوڑہ کنٹرول کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ابھی ہم آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔

‘کراچی کے ساحل پر پھنسا جہاز 15 اگست سے پہلے نہیں نکالا جا سکتا’

کپتان نے کہا کہ وہ دو تین گھنٹوں سے مدد کے لیے رابطہ کر رہے ہیں لیکن کوئی رسپانس نہیں مل رہا ہے، کپتان نے یہ بھی کہا کہ جہاز ساحل کی طرف بڑھ رہا ہے اور مجھے فوری مدد کی ضرورت ہے۔

تاہم دوسری طرف مشیر جہاز رانی محمود مولوی کا کہنا ہے کہ جہاز کے کپتان نے تاخیر سے رابطہ کیا، جہاز میں 2 اینکریج مزید موجود تھے، اس سے جہاز کو روکا جا سکتا تھا، لیکن جہاز کا کپتان روکنے میں ناکام رہا۔

واضح رہے کہ کراچی کے ساحل پر ریت میں پھنسنے والے 2250 ٹن وزنی مال بردار بحری جہاز ہینگ ٹونگ بدھ کی شام کراچی میں سمندر سے ساحل پر آنے کے بعد ریت میں دھنس گیا تھا، یہ جہاز 2011 میں تیار ہوا تھا۔

Comments

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں