لندن : نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن میں کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کریں گے، یقین دلاتا ہوں انتخابی عمل آزادانہ اورشفاف ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ترکیہ کے ٹی وی ’’ٹی آرٹی ‘‘کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم جلدانتخابی عمل میں داخل ہونے جارہےہیں، یقین دلاتاہوں انتخابی عمل مکمل صاف شفاف اور آزادانہ ہوگا۔
انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی مخالفت یاحمایت نہیں کی جائے گی ، جمہوریت میں پرامن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ہرسیاسی جماعت کے پرامن احتجاج کا تحفظ کریں گے تاہم تشدد آمیز مظاہروں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہے ، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے ،انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کرسکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے سوال پر انکا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی خود ہی امریکا سے متعلق سازش کے بیانیے سے پیچھے ہٹے، بعض اوقات میں سیاستدان عوامی حمایت کیلئے ایسا رویہ اپناتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کوہٹانےکے بیانیے پر یقین نہیں کیا جاسکتا تھا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان خود مختار ریاست ہے ،اپنے فیصلے عوام کے مفاد میں کرتے ہیں ، یقینی بنائیں گے کوئی بھی بیرونی طاقت ملک میں مداخلت نہ کرے۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلی بار کسی وزیراعظم کو آئینی طریقےسے اقتدار سے الگ کیاگیا، آئین میں حکومت بنانے اور ہٹانے کا طریقہ کار موجود ہے۔
حکومت میں فوج کے کردار پر انھوں نے کہا کہ فوج کے کردار کو حکومت کے تحت دیکھتا ہوں ، بدقسمتی چار دہائیوں سے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں ہے، فوج ایک منظم ادارہ ہے مجبوراً مختلف امور میں مدد لینا پڑتی ہے، قدرتی آفات ہوں یا کوئی اور چیلنج ، گورننس متاثر ہوتی ہے توملٹری تعاون کرتی ہے، ہمیں سویلین اداروں کی استعداد کار بڑھانا ہوگی۔
پاک افغان سرحد سے متعلق سوال پر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سرحد پار سے حملوں کےنتیجے میں سیکیورٹی کےاقدامات کئے، افغانستان میں منتخب حکومت نہیں بلکہ متحرب گروپ اقتدارمیں ہے، ہم نے افغان طالبان حکومت سے ٹی ٹی پی کے حملوں کا معاملہ اٹھایا ہے، پاکستان ،افغانستان کے تعلقات کی موجودہ صورتحال کوپیچیدہ نہیں بناناچاہتے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا اتنے مالی وسائل کے باوجود افغانستان میں کچھ نہیں کرسکا، یہ تاثر غلط ہے کہ افغان طالبان کے اقتدار کی پاکستان نے حمایت کی تھی، کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں ، افغان حکومت اپنی سرحد سے پاکستان پر حملے نہ ہونے دے۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نےافغانستان اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان میں90ہزار لوگوں نے جانیں دیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتاہے، ہم اپنے ملک اور عوام کا دفاع کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ پرانی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے ، پاکستان معاشی اور سماجی طورپرمشکلات سے گزر رہاہے تاہم معاشی اور سماجی مشکلات عارضی ہیں اور ہماری توجہ ملک کی صورتحال بہتر کرنے پر ہے۔