جمعہ, اپریل 18, 2025
اشتہار

پاکستان میں گاڑیاں مہنگی کیوں ہوتی جارہی ہیں؟ اصل حقائق سامنے آگئے

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان میں گزشتہ کئی سال سے گاڑیاں مسلسل مہنگی ہوتی جارہی ہیں، اس کی اصل وجہ کیا ہے اور اس کی کل قیمت میں سے کتنا ٹیکس حکومت کو جاتا ہے اور ڈیلر کو کتنا منافع ہوتا ہے؟

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں انڈس موٹرز کے سی ای او علی اصغر جمالی نے تفصیلات بیان کیں اور اصل حقائق سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ گاڑیاں واقعی بہت مہنگی ہوگئی ہیں، اصل میں پاکستان میں بننے والی یا بیرون ملک سے آنے والی ہر گاڑی کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر حکومت ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مثال کے طور پر فورچونر گاڑی کی آن روڈ قیمت 2 کروڑ 30 لاکھ روپے بنتی ہے جس میں سے 60 فیصد یعنی ایک کروڑ 40 لاکھ روپے گورنمنٹ ٹیکسز کی مد میں جاتے ہیں باقی بچتے ہیں 90 لاکھ روپے جس میں پوری گاڑی بنتی ہے، جس میں گاڑی کے پرزہ جات اس کی اسمبلنگ ملازمین کی تنخواہیں ڈیلر کا مارجن اور دیگر یوٹیلیٹی اخراجات پورے کیے جاتے ہیں۔

آلٹو کار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کی قیمت تقریباً 28 لاکھ روپے ہے جس میں 40 فیصد تک ٹیکسز کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ یہ رقم نکالنے کے بعد صرف 16 لاکھ روپے بچتے ہیں جس کو ڈالر میں تبدیل کریں تو اس کی قیمت ساڑھے 5 سے 6 ہزار ڈالر بنتی ہے۔

اگر ہم اس کا موازنہ بھارت سے کریں گے تو یقیناً مہنگی ہی لگے گی کیونکہ انڈیا میں کاریں بہت بڑی تعداد میں بنتی ہیں وہاں پر سالانہ 58 لاکھ گاڑیاں تیار کی جاتی ہیں۔ جبکہ ہماری اب تک کی سب سے زیادہ تعداد سالانہ ساڑھے 3 لاکھ ہے، سال 21 او ر22 میں۔ اب یہ تعداد سالانہ ڈیڑھ سے دو لاکھ تک آگئی ہے۔

 

ٹویوٹا، ہنڈا سستی، سوزوکی گاڑیاں مہنگی ہو گئیں

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں