کراچی: کراچی یونی ورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ریاض کے خلاف آرٹلری میدان تھانے میں رینجرز کی مدعیت میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، انہیں گزشتہ روز پریس کلب کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گرفتار پروفیسر حسن ظفر عارف کی رہائی اور انہیں طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پریس کانفرنس کے لیے آنے والے جامعہ کراچی استاتذہ تنظیم کے رہنما کو فوارہ چوک کے قریب سے رینجرز نے خاتون اساتذہ سمیت گرفتار کیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پریس کانفرنس کے لیے آنے والے ڈاکٹر ریاض اور خاتون ٹیچر مہرافروز مراد کو پریس کلب کے قریب فوارہ چوک جبکہ ایک اور خاتون خاتون ٹیچر نغمہ شیخ کو پاسپورٹ آفس کے قریب سے حراست میں لیا تھا، ذرائع کے مطابق تینوں رہنماؤں کو لندن سے رابطہ رکھنے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
پڑھیں: ’’ پروفیسر حسن کی رہائی: پریس کلب آنے والے 3 اساتذہ گرفتار، 2 خواتین شامل ‘‘
ابتدائی تفتیش کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دونوں خواتین اساتذہ کو رہا کردیا تھا جبکہ آج کچھ دیر قبل رینجرز کی مدعیت میں پروفیسر ڈاکٹر ریاض کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج کرکے انہیں پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
گزشتہ روز ہونے والی گرفتاریوں کے بعد جامعہ کراچی اساتذہ انجمن کی رکن ڈاکٹر نوین پریس کلب پہنچیں اور انہوں نے ڈاکٹر ریاض سمیت دونوں خواتین اساتذہ کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سیئنر اساتذہ کا لاپتا ہونا آزادی اظہار رائے پر پابندی کے مترادف ہے، زیر حراست افراد کو فوری رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر حسن ظفر کی طبیعت ناساز ہے اُن کو علاج کی سہولیات فراہمی پریس کانفرنس کرنے آئے تھے، ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، لاپتہ ہونے والے اساتذہ دوپہر 2 بجے تک رابطے میں تھے۔
دوسری جانب ڈاکٹر ریاض کی رہائی کے لیے کراچی، لاہور سمیت دیگرعلاقوں میں استاتذہ تنظیموں کے مظاہرے جاری ہیں، کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہونے والے استاتذہ نے پروفیسر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔