اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی اے نے یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کے حوالے سے بتایا کہ ہمارے پاس دو راستے ہیں، چینل بلاک کرلینا، یا مواد بلاک کرلینا تاہم کاونٹ بلاکنگ کی براہ راست درخواست نہیں آئی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا ، جس میں چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ جنگ کے دوران ملک کیخلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا جاری رہا، پی ٹی اے نے اس حوالے سے کیا اقدامات کیے، کیا پی ٹی اے کی جانب سے کوئی یوٹیوب چینلز بلاک کیے گئے؟
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پی ٹی اے کے پاس دو راستے ہیں، چینل بلاک کرلینا، یا مواد بلاک کرلینا، پی ٹی اے دیکھتا ہے کہ اسے کس قسم کی شکایات موصول ہوتی ہیں، چیئرمین پی ٹی اے
ان کا کہنا تھا کہ کسی کے اکاونٹ بلاکنگ کی براہ راست درخواست نہیں آئی، پی ٹی اے کے پاس مواد بلاک کی روزانہ 300 درخواستیں آتی ہیں۔
چیئرمین نے بتایا کہ سرکاری اداروں کیلئے ایک پورٹل بنایا ہے، جہاں 5ماہ 45 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو کہا جائے کہ پاکستان میں اپنے دفاتر بنائی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم دیکھتے ہیں کہ ریاست مخالف مواد ہے تو کارروائی کرتے ہیں، سوشل میڈیا کمپنیاں سیاسی مواد کو نہیں ہٹاتی ہیں، پی ٹی اے سیاسی مواد ہٹانے کا کہے بھی تو کمپنیاں انکار کردیتی ہیں تاہم انفرادی شکایت پر سوشل میڈیا کمپنیاں صارف کو خود رسپانس دیتی ہیں۔