اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کراچی یونیورسٹی کے طلبہ کا ریکارڈ انٹیلی جنس اداروں کو فراہم کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے طلبہ میں مزید خوف پیدا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کوخط تحریر کیا جس میں انہوں نے طلبہ کا ریکارڈ انٹیلی جنس اداروں کو فراہم کرنے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
رضا ربانی نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے داخلہ حاصل کرنے کے حواہش مند طالب علموں کو پولیس کا کریکٹر سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی شرط اچھا اقدام نہیں کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے طلبہ میں مزید خوف پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے، نوجوانوں میں پُر تشدد رجحانات کو ختم کرنے کے لیے ایشوز پر توجہ دینے بہت ضروری ہے جس کے لیے نصاب پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے اپنے خط میں طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق قرار داد پر عمل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
پڑھیں: طلباء میں بڑھتی انتہا پسندی، جامعہ کراچی اور این ای ڈی یونیورسٹی میں حفاظتی اقدامات سخت
دوسری جانب کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چیئرمین پیرزادہ قاسم نے نوجوانوں کا انتہاء پسندی کی طرف راغب ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کا مائنڈ سیٹ تیزی بدل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا انتہاء پسندی کی طرف جانا بہت تشویشناک ہے، یونیورسٹی انتظامیہ کو اس معاملے سے متعلق اپنا لائحہ عمل بنانا چاہیے۔
یاد رہے سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار حملہ کیس میں پیشرفت سامنے آئی جس کے مطابق حملے کا ماسٹر مائنڈ اعلیٰ تعلیمی یافتہ ہے جبکہ الانصار الشریۃ نامی گروہ کے 12 کارندے بھی اعلیٰ تعلیمی یافتہ ہیں۔
انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ہزاروں طالب علموں کا ڈیٹا حساس اداروں کو دینے اور آئندہ داخلہ لینے کے خواہش مند طلبہ کو پولیس کریکٹر سرٹیفیکٹ جمع کروانے کا اعلان کیا۔