چکوال: تھانہ نیلہ کے گاؤں گگھ میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا ہے جہاں زمین ہتھیانے کی غرض سے بہن کو قتل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق چکوال کے تھانہ نیلہ کے گاؤں گگھ میں زمین ہتھیانے کی غرض سے عرصہ دراز سے حبسِ بے جا میں رکھے گئے بہن بھائی میں سے بہن کی لاش برآمد ہوئی ہے جبکہ بھائی کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ نیلہ کے گاؤں گگھ میں گزشتہ دو سال سے زرعی زمین ہتھیانے کی غرض سے ایک ویران گھر میں بند رکھے گئے بہن بھائی کو بازیاب کروانے کے لیے جب 12 فروری کی شام نیلہ پولیس نے چھاپہ مارا تو کمرے سے بہن کی لاش برآمد ہوئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق لڑکی کی لاش 8 سے 10 دن پرانی تھی جبکہ ملحقہ کمرے سے بھائی کو بھی بازیاب کر لیا گیا جو خوف کی وجہ سے ابھی تک کچھ بول نہیں رہا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متوفیہ کی شناخت جبین بی بی کے نام سے ہوئی ہے جس کی عمر 26 سال ہے جبکہ بازیاب ہونے والے بھائی کا نام حسن رضا ہے جس کی عمر 32 سال ہے۔
پولیس کے مطابق خاتون کمرے کے فرش پر مردہ پائی گئی جس کے اوپر ایک تلائی تھی جبکہ پشت پر نیلے نشان بھی تھے جو شاید فرش پر پڑے رہنے سے پڑ گئے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ یکم فروری کو تھانہ نیلہ میں ایس ایچ او نیلہ کے نام لکھا گیا، گمنام خط پاکستان پوسٹ آفس کے ذریعے موصول ہوا، تاہم خط کی تحریر میں ایس ایچ او کو نہیں بلکہ وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ خط میں کہا گیا کہ گھگھ میں جبین بی بی اور حسن رضا ولد کے والد چوہدری زرمتاج دوسال قبل اور والدہ اس سے بھی پہلے انتقال کر گئے تھے، یہ کروڑوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں، ان کے کزن نے انہیں غلط ادویات دے کر نیم پاگل کردیا ہے۔
خط کے متن کے مطابق دونوں بہن بھائی کمروں میں بند ہیں اور بطن پر لباس بھی نہیں، سخت سردی میں بالکل ننگے پڑے ہوئے ہیں، گاؤں کی ایک عورت کھڑکی سے انہیں کبھی کبھی کھانا دے دیتی ہے۔
خط میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ ان دونوں بہن بھائیوں پر ان کے اپنے چچازاد یہ ظلم کر رہے ہیں جو ان کی کروڑوں روپے کی جائیداد ہتھیانا چاہتے ہیں، ایک پولیس افسر نے بتایا کہ دونوں بہن بھائی کے نام 7 سے 8 سو کنال زرعی زمین بتائی گئی ہے، دونوں بہن بھائی کا کوئی اور بہن بھائی نہیں اور نہ ہی کوئی اور رشتہ دار ہے۔
خط میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ دونوں بہن بھائی پاگل نہیں تھے بلکہ انہیں غلط ادویات دے دے کر نیم پاگل کیا گیا ہے، خط لکھنے والے نے یہ بھی لکھا کہ وہ خود کو بھی اس واقعہ کا مجرم تصور کرتا ہے لیکن اس کے بس میں صرف قلم ہے، یہ تحریر آپ کو لکھ رہا ہوں، بہن بھائی کو ریسکیو کروا کر ان کا علاج کروایا جائے اور انہیں شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔
خط کے آخر میں خط لکھنے والے نے اپنے نام کی بجائے قلم کار، خدا ترس، اللہ کا بندہ، لکھا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خط ملتے ہی ایس ایچ او تھانہ نیلہ صہیب ظفر نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی، کل بارہ فروری کو جب ایس ایچ او صہیب ظفر کو اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ مذکورہ گمنام خط میں جو واقعہ بیان کیا گیا وہ درست ہے تو انہوں نے مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹ حاصل کرکے اپنی ٹیم کے ہمراہ مذکورہ گھر میں چھاپہ مارا۔
پولیس حکام کے مطابق گھر کے کمروں کو تالے لگے ہوئے تھے، پولیس جب ایک کمرے کا تالا توڑ کر اندر داخل ہوئی تو فرش پر جبین بی بی کی اکڑی ہوئی لاش پڑی تھی۔
پولیس کے مطابق حسن رضا کی ذہنی حالت درست نہیں اور وہ انتہائی خوفزدہ ہے جو کچھ بول نہیں رہا، ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جبین بی بی کی حتمی موت کا تعین پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے بعد ہی ہوگا، تاہم امکان یہ ہے کہ جبین بی بی کی موت سردی اور مسلسل بھوک کی وجہ سے ہوئی ہے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ حسن رضا کا جلد طبعی معائنہ کروایا جائے گا جس سے یہ پتہ چل سکے گا کہ اس کے دماغی توازن کی کیا کیفیت ہے، آیا اسے غلط ادویات دی گئی ہیں یا نہیں، پولیس نے جبین بی بی اور حسن رضا کے چچا زاد بھائیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ملزمان جلد گرفتار ہوجائیں گے، گاؤں کے کچھ لوگوں نے پولیس کو بتایا ہے کہ دونوں بہن بھائیوں کا ذہنی توازن درست نہیں تھا جس کی وجہ سے انہیں کمروں میں بند رکھا گیا۔