فیصل آباد: جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے سیراب شدہ زمین کیلئے چنے کی نئی اقسام متعارف کروائی ہیں جس سے بارانی علاقے میں کاشت کی جانیوالی روایتی چنے کی اقسام سے حاصل ہونیوالی 5من فی ایکڑ پیداوار کے مقابلہ میں 20 سے 25من فی ایکڑپیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
جامعہ زرعیہ کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایا کہ ملک چنے اور دیگر دالوں کی مد میں ہر سال اربوں روپے کا کثیر زرمبادلہ درآمد پر خرچ کرتا ہے جبکہ موجودہ حالات میں بارانی علاقوں میں چنے کی قابل کاشت زمین میں مختلف وجوہات کی بنا پر کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل کی مد میں 5ارب ڈالر اور سویابین پر ڈیڑھ ارب ڈالر کا زرمبادلہ درآمد کیلئے خرچ کیا جاتا ہے اسلئے اگر ہم ان فصلات میں خودکفالت کے حصول کو ممکن بنا لیں تو زرعی ترقی سے خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
زراعت کی خبریں- Agriculture news Pakistan
انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی نے واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی گندم کی نئی اقسام بھی متعارف کروائی ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کاشت کی جانیوالی فصلات کی زمین کا 60فیصد سے زائد گندم اور چاول پر مشتمل ہے لہٰذا اگر گندم کی کاشت میں پانچ پانی کی بجائے تین پانی سے فصل سیراب کی جائے تو وافر مقدار میں پانی بچایا جا سکتا ہے۔