افغانستان میں مداخلت اور فوجی مہم جوئی کے بعد شکست خوردہ سوویت یونین کو دنیا نے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھا اور پھر امریکا بہادر نے اسی سَرزمین پر اپنے مالی وسائل جھونکنے اور جانی نقصان اٹھانے کے بعد یہاں سے نکل جانے میں عافیت جانی۔
آج افغانستان پر طالبان کا پرچم لہرا رہا ہے اور اقتدار ان کے ہاتھوں میں ہے۔ اس بار طالبان کا طرزِ حکومت ان کے سابق دور سے کس طرح مختلف ہو گا اور کیا ان کے سخت گیر رویّے میں تبدیلی دیکھی جاسکے گی، دنیا یہ جاننا چاہتی ہے۔
عالمی سیاست اور افغانستان کے موجودہ حالات پر ماہرین کے تجزیوں اور تبصروں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ یہ تحریر دہائیوں پہلے اس سرزمین پر لڑی جانے والی جنگ کے ایک اہم ترین کردار سے متعلق ہے۔ اس کا نام چارلی ولسن تھا۔
معروف ناول نگار اور مصنّف طارق اسماعیل ساگر نے اپنی ایک کتاب "افغانستان پر کیا گزری” میں چارلی ولسن کی شخصیت اور روس سے لڑنے والے افغان مجاہدین کے حوالے سے اس کے کردار کو بے نقاب کیا ہے۔ 2010ء میں چارلی ولسن کا انتقال ہوگیا تھا۔ اس کی عمر 76 برس تھی۔
چارلی ولسن قابض روسی افواج سے لڑنے والے افغان مجاہدین کی مالی امداد کے لیے حمایت کرنے والا امریکی سیاست دان تھا۔
اس کا تعلق ٹیکساس سے تھا۔ وہ امریکی رکنِ کانگریس کی حیثیت سے روس افغان جنگ کے دوران اہم کردار نبھانے کے لیے مشہور ہے۔
اس کی زندگی، سیاست اور مجاہدین کی حمایت کے لیے اس کے کردار پر 2007ء میں ہالی وڈ نے ایک فلم بھی بنائی تھی جس کا نام تھا، ’چالی وِلسنز وار۔‘ اس فلم میں مرکزی کردار ٹام ہینکس نے ادا کیا تھا۔
1933ء میں پیدا ہونے والے چارلی وِلسن نے امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی سے ناتا جوڑا اور کانگریس کی ’ہاؤس آپروپریئشنز کمیٹی‘ کا رکن بنا۔ 80 کی دہائی میں وہ اس کمیٹی کے ذریعے افغان مجاہدین کے لیے امریکی امداد مظور کرانے میں کام یاب رہا۔ یہ ولسن ہی تھا جس نے مجاہدین کی حمایت کو امریکا میں ایک اہم موضوع کے طور پر سب کے سامنے پیش کیا اور اسے سویت یونین کے خلاف امریکی کے لیے کوششوں اہم حصّہ باور کرانے میں کام یاب رہا۔ کہتے ہیں افواہ ساز اور مفروضوں پر کالم لکھنے والوں نے اسے بہت اہمیت دی اور اسے گڈ ٹائم چارلی لکھنے لگے تھے۔
کہتے ہیں کہ وہ ایک عیّاش شخص تھا۔ وہ عورتوں کا دلدادہ تھا اور اکثر حسیناؤں میں گھرا رہتا تھا۔ اس سیاست دان کے ساتھ جو خوب صورت عورتیں نظر آتی تھیں، انھیں ‘چارلیز اینجلز’ کہا جاتا تھا۔ اس کا طرزِ زندگی اور حرکتیں اسے قابل ثابت نہیں کرتیں، مگر مشہور ہے کہ وہ ایک ذہین اور ایسا شخص تھا جو بہت سے پیچیدہ معاملات کو بھی حل کرنے کی قابلیت رکھتا تھا۔ چارلی وِلسن 23 سال تک کانگریس کا رکن رہا اور 1969ء میں سیاست سے ریٹائر ہوگیا۔
اسے سوویت دور کی افغان جنگ کا ماسٹر مائنڈ بھی کہا جاتا ہے۔ اس امریکی سیاست دان نے خفیہ ادارے سی آئی اے کے ذریعے افغانستان میں مجاہدین تک بھاری اسلحہ پہنچانے کے علاوہ رقم کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ سی آئی اے نے خود کار اسلحہ، ٹینک شکن مشین گنیں اور نقشے پاکستان سے افغان عسکریت پسندوں تک پہنچائے۔
افغان عسکریت پسندوں کی امداد کے حوالے سے چارلی ولسن کے اس کردار کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ روس کے خلاف افغانستان کی اس جنگ کو "چارلی ولسن کی جنگ” کہا جاتا رہا ہے۔
افغانستان سے روسی فوج کے انخلا کے بعد جب تباہ شدہ ملک کی امداد میں کٹوتی کی گئی تو ولسن نے اس پر تنقید کی تھی۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے تسلیم کیا کہ وہ جنگ سے تباہ حال افغان عوام کو اس طرح چھوڑ دینے کے حامی نہیں تھے۔