اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ملازمت سے متعلق کیس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سردار لطیف کھوسہ پھر آمنے سامنے آئے ، چیف جسٹس نے کہا ایک طرف عدلیہ پراعتبار نہیں کرتے دوسری طرف ریلیف بھی مانگتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سردار لطیف کھوسہ ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔
چیف جسٹس اور لطیف کھوسہ کے درمیان مکالمہ ملازمت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ہوا، وکیل سردار لطیف کھوسہ نے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کردی۔
جس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا لطیف کھوسہ صاحب آپ باہرجاکر الزامات لگاتے ہیں، ایک طرف عدلیہ پراعتبار نہیں کرتے دوسری طرف ریلیف بھی مانگتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جلد سماعت کی درخواست دائر کریں۔۔ قانون کے مطابق جو ریلیف ہوگا دیں گے۔
یاد رہے سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی لیول پلیئنگ فیلڈ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان نے لطیف کھوسہ سے مکالمے میں کہا تھا کہ ہمارا فیصلہ ماننا ہے نہیں ماننا تو یہ آپ کی مرضی ہے تو وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی.
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے آپ نے عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا ہے کریں نہیں کرنا نہ کریں تو لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ نے تو پی ٹی آئی کی فیلڈ ہی چھین لی، تحریک انصاف کا شیرازہ ہی بکھیر دیا گیا ہے،الیکشن کمیشن صرف انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے،ایک جماعت کو پارلیمان سے باہر کرکے بین کیا جا رہا ہے،پی ٹی آئی امیدوار آزاد انتخابات لڑیں گےاورکنفیوژن کاشکار ہوں گے۔