تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

کم عمری میں شادی، فٹبال سیکھنے والی لڑکیوں نے علمِ بغاوت بلند کردیا

نئی دہلی: بھارتی ریاست راجستھان کی کم عمر لڑکیوں کے لیے فٹبال کا کھیل مسیحا ثابت ہوا کیونکہ انہوں نے اب فرسودہ رسم کے خلاف اپنی آواز بلند کردی۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان کے علاقے اجمیر کی ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کی پیدائش کے ساتھ ہی کسی کے ساتھ بھی شادی طے کردی جاتی تھی۔

ظالمانہ رواج کے خلاف کوئی بھی آواز بلند نہیں کرسکتا تھا اور نہ ہی کسی نے اس فرسودہ رسم سے کم عمر بچیوں کو نجات دلائی تھی مگر اب اجمیر کی لڑکیوں کے لیے فٹبال کا کھیل مسیحا ثابت ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: نیپال میں ہندو پجاری کم عمری کی شادیوں کے خلاف ڈٹ گئے

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق راجستھان کی سیکڑوں لڑکیوں نے فٹبال کی تربیت حاصل کرنے کے لیے رجسٹریشن کروائی جس کے دوران اُن کے اندر اعتماد پیدا ہوا اور انہوں نے اپنا حق مانگنا شروع کردیا۔

رپورٹ کے مطابق فٹبال کی تربیت حاصل کرنے والی لڑکیاں اب پراعتماد ہوگئی ہیں اور وہ اپنی برادری میں موجود پنجائیت کے فیصلے کو مسترد بھی کردیتی ہیں۔

فٹبال کی تربیت حاصل کرنے والی لڑکی نیشا گجر اور کرن کی عمریں بالترتیب 10 اور 12 برس ہیں، دونوں لڑکیوں کی شادی پیدائش کے ساتھ ہی طے کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 6 سالہ بچی کی ادھیڑ عمر شخص سے زبردستی شادی

اسے بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی طالبات کم عمری کی شادیاں روکنے کے لیے متحرک

راجستھان کی یہ برادری پیدائش کے ساتھ ہی کمسن لڑکیوں کو دلہن بنادیتی ہے مگر اب یہ فرسودہ رسم ختم ہونے جارہی ہے کیونکہ سب سے پہلے پنجائیت کے سامنے دو فٹبالرز نے اپنے حق میں آواز بلند کی جس کو دیکھتے ہوئے مزید لڑکیوں کو حوصلہ ملا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 برسوں کے دوران سیکڑوں بچیوں نے فٹبال کی تربیت حاصل کرنے کے لیے رجسٹریشن کروائی جس کے بعد انہیں نیا حوصلہ اور عزم ملا اور انہوں نے اپنے والدین کے سامنے مطالبہ رکھا کہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد ہی وہ شادی کریں گی۔

رپورٹ کے مطابق فٹبال سیکھنے والی کچھ لڑکیاں ایسی بھی ہیں جن کی عمر 18 برس ہوگئی مگر انہوں نے رخصت ہونے سے صاف انکار کردیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اجمیر اور اسے کے قرب و جوار میں واقع علاقوں میں ہی سب سے زیادہ کم عمر بچیوں کی شادیاں کروائی جاتی تھیں۔

Comments

- Advertisement -