تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ٹچ اسکرین کے عادی بچے پینسل تھامنے میں مشکل کا شکار

اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹس کا استعمال بے حد عام ہوگیا ہے اور ننھے بچوں سے لے کر بڑوں تک سب ہی اس کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ تاہم حال ہی میں بچوں کے بارے میں کی جانے والی ایک تحقیق میں پریشان کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

ہارٹ آف انگلینڈ این ایچ ایس فاؤنڈیشن کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ بچے جو کم عمری میں اسمارٹ فونز استعمال کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں انہیں پینسل اور پین پکڑنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ننھے بچوں کی انگلیوں کے پٹھے اس قابل نہیں ہوپاتے کہ وہ درست طریقے سے پین اور پینسل تھام سکیں۔

مزید پڑھیں: ٹچ اسکرین سے کھیلنے والے بچے نیند کی کمی کا شکار

ماہرین کا کہنا ہے کہ ننھے بچوں کی انگلیوں کے پٹھے پیدائش کے بعد حرکت کرنے سے آہستہ آہستہ نشونما پاتے ہیں جس کے بعد بچہ کسی چیز کو تھامنے اور اس پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

تاہم والدین کے اسمارٹ فونز کی ٹچ اسکرین استعمال کرنے سے بچے اپنے ہاتھوں کو مطلوبہ حرکت نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے ان کے پٹھے طاقتور نہیں ہو پاتے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اسمارٹ فونز کی آمد سے قبل بچوں کے روایتی کھیل جیسے بلاکس بنانا اور مختلف کھلونوں سے کھلنا ان کے ہاتھوں کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔ تاہم اب کھلونوں کی جگہ ٹچ اسکرین نے لے لی ہے۔

مزید پڑھیں: اسمارٹ فون بچوں کو ’نشے‘ کا عادی بنانے کا سبب

ان کے مطابق ٹچ اسکرین استعمال کرنے کے عادی بچے جب لکھنا شروع کرتے ہیں تو پینسل تھامنے میں دشواری کی وجہ سے ان کی لکھائی بھی خراب ہوتی ہے جو ان کی تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کرسکتی ہے۔

ماہرین کی تجویز ہے کہ بچوں کو کم عمری میں ہی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ کاغذ قلم سے بھی متعارف کروایا جائے تاکہ وہ تعلیمی میدان میں بھی نمایاں کارکردگی دکھا سکیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -