دنیا بھر میں عام طور پر ایک منزل سے دوسری منزل پر جلدی پہنچنے کے لئے ہوائی جہاز کا سفر کیا جاتا ہے، مگر اب چین میں ایسی ٹرین تیار کی جارہی ہے، جو ہوائی جہاز سے بھی پہلے آپ کو اپنی منزل پر پہنچادے گی۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ٹرین کا پہلا تجربہ چند ماہ قبل کیا گیا تھا جس کے دوران اس نے 281 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کیا۔ انجینئرز کو توقع ہے کہ جب ٹرین تیار ہو جائے گی تو یہ 621 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکے گی۔
واضح رہے کہ زیادہ تر ہوائی جہاز 546 اور 574 میل فی گھنٹہ کے درمیان سفر کرتے ہیں، یہ ٹرین ہوا میں معلق رہ کر سفر کرے گی جس کے لیے ماگلیو ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جائے گا۔
ہوا میں معلق ہونے کے باعث ٹرین کے لیے رگڑ اور صوتی آلودگی جیسے مسائل سے بچنا ممکن ہے اور اس کی رفتار میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، ماگلیو ٹیکنالوجی کے ساتھ، ٹرینیں ہوا میں معلق ایک خاص مقناطیسی ٹریک پر تیز رفتاری سے سفر کرتی ہیں۔
ایسی ہی ایک ٹرین چین میں پہلے چل رہی ہے جو 19 میل کے ٹریک پر سفر کرتی ہے۔لیکن چین اس ٹیکنالوجی کو پورے ملک میں پھیلانے پر کام کر رہا ہے جو کہ چین کے چائنا ریلوے 450 ٹیکنالوجی منصوبے کا حصہ ہے۔
چین کو امید ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے فضائی آلودگی کے اخراج کو کم کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ ماگلیو ٹرینیں براہ راست فضا میں آلودگی کا اخراج نہیں کرتی ہیں۔
ہونڈا موٹرز نے موٹر سائیکل سواروں کو خوشخبری سنادی
لاہور سے کراچی کا فاصلہ چین کی جانب سے تیار کی جانے والی تیز ترین ٹرین کے باعث 2 گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے ہوسکتا ہے۔ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ اس ٹرین کو آپریشنل کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔