افریقی ملک انگولا میں ہیضے کی وباء پھیل گئی، رواں سال کے دوران ہیضے کی وبا سے 108 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جنوری سے اب تک بیماری کے 3,147 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں نصف کا تعلق لوانڈا سے ہے۔
رپورٹس کے مطابق براعظم افریقہ کے جنوبی حصے کے مغربی وسطی ساحل پر واقع ملک انگولا میں گزشتہ چند دنوں میں ہیضے سے ہونے والی اموات بڑھ گئی ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق گزشتہ پانچ دنوں میں اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، انتہائی وسائل رکھنے کے باوجود اس غریب افریقی ملک میں صفائی ستھرائی کی صورتحال نا گفتہ بہ اور انتہائی ناقص ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں بھی انفلوئنزا کی شرح گزشتہ 15 سالوں میں سب سے زیادہ سطح پر آگئی ہے جس میں بدستور اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اب تک ہزاروں افراد خطرناک وبا کا شکار ہوکر موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سیزن میں اب تک فلو کے باعث کم از کم 24 ملین افراد بیمار، 3 لاکھ 10ہزار اسپتال میں داخل جبکہ 13ہزار اموات رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں کم از کم 57 بچے بھی شامل ہیں۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) نے اپنی ہفتہ وار فلو کی نگرانی کی رپورٹ میں کہا ہے کہ موسمی فلو کا زور ملک بھر میں دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔
ان دنوں امریکہ سردیوں کے سب سے شدید وائرس کے موسم کا سامنا کر رہا ہے اور اندازوں کے مطابق یہ 15 سالوں میں سب سے زیادہ شدید انفلوئنزا کا وائرس ہے، اس سے قبل سوائن فلو کی وبا کے وقت اس تعداد میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
فلو کی وبا کے باعث کچھ ریاستوں میں اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فورٹ ورتھ، ٹیکساس کے قریب گوڈلی انڈیپنڈنٹ سکول میں 32 سو طلبہ زیر تعلیم تھے۔ اس اسکول کو منگل کو 650طلبہ اور 60 ملازمین کی غیر حاضری کے بعد تین دن کے لیے بند کر دیا گیا۔
دبئی ایئر پورٹ آنے والے مسافروں کیلیے اہم خبر
ضلع کے ترجمان جیف میڈور نے وضاحت کی کہ وہاں کی سب سے بڑی بیماری انفلوئنزا تھی۔ فلو اور گلے کی سوزش کی وجہ سے یہ بدترین موسم ہے۔ بیماریوں کے کنٹرول کے مراکز کا تخمینہ ہے کہ اس سیزن میں اب تک کم از کم 24 ملین افراد انفلوئنزا سے متاثر ہو چکے ہیں۔