تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کس علاقے کے لیے کون سے درخت موزوں ہیں؟

ماحول کو صاف رکھنے اور آلودگی سے بچانے کے لیے درخت لگانا بے حد ضروری ہیں لیکن اس سے قبل یہ علم ہونا ضروری ہے کہ کس علاقے کی آب و ہوا اور محل وقوع کے لحاظ سے کون سے درخت موزوں رہیں گے۔

فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے پروفیسر محمد طاہر صدیقی اس بارے میں نہایت مفید معلومات فراہم کرتے ہیں۔

زرعی یونیورسٹی سے ہی تعلیم یافتہ پروفیسر طاہر صدیقی نے ملائشیا اور نیوزی لینڈ سے بھی تعلیم حاصل کی۔ ماحولیات اور شجر کاری کے موضوع پر ان کی 45 کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔

پروفیسر طاہر صدیقی کے مطابق درخت اپنی افزائش اور ساخت کے اعتبار سے مختلف زمینوں اور مختلف موسمی حالات میں مخصوص اقسام پر مشتمل ہوتے ہیں۔ مخلتف درخت مخصوص آب و ہوا، زمین، درجہ حرارت اور بارش میں پروان چڑھ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا درخت بھی باتیں کرتے ہیں؟

مثال کے طور پر ٹھنڈے علاقوں کا درخت پائن گرم مرطوب علاقوں میں نہیں بڑھ سکتا۔ لہٰذا موسمی حالات و تغیرات درختوں کے چناؤ میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں جن کا ادراک ہونا بہت ضروری ہے۔

اس کی ایک اور مثال کراچی میں لگائے جانے والے کونو کارپس کے درخت بھی ہیں۔ یہ درخت کراچی کی آب و ہوا سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتے۔

یہ درخت شہر میں پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ دوسرے درختوں کی افزائش پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں جبکہ پرندے بھی ان درختوں کو اپنی رہائش اور افزائش نسل کے لیے استعمال نہیں کرتے۔

تاہم معلومات کی عدم فراہمی کے باعث کراچی میں بڑے پیمانے پر یہ درخت لگائے جا چکے ہیں۔ صرف شاہراہ فیصل پر 300 کونو کارپس درخت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: ان انوکھے درختوں کی کہانیاں سنیں

بعض ماہرین کے مطابق کونو کارپس بادلوں اور بارش کے سسٹم پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں جس کے باعث کراچی میں مون سون کے موسم پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔

پنجاب کے لیے موزوں درخت

پروفیسر طاہر صدیقی کے مطابق جنگلات کے نقطہ نظر سے جنوبی پنجاب میں زیادہ تر خشک آب و ہوا برداشت کرنے والے درخت پائے جاتے ہیں۔

آب و ہوا خشک ہے تو یہاں پر خشکی پسند درخت زیادہ کاشت کیے جائیں جو خشک سالی برداشت کرسکیں۔ یہاں بیری، شریں، سوہانجنا، کیکر، پھلائی، کھجور، ون، جنڈ، فراش لگایا جائے۔

اس کے ساتھ آم کا درخت بھی اس آب و ہوا کے لیے نہایت موزوں ہے۔

ان کے مطابق وسطی پنجاب میں نہری علاقے ہیں لہٰذا وہاں املتاس، شیشم، جامن، توت، سمبل، پیپل، بکاین، ارجن، اور لسوڑا لگایا جائے۔

شمالی پنجاب میں کچنار، پھلائی، کیل، اخروٹ، بادام، دیودار، اوک کے درخت لگائے جائیں۔

پروفیسر طاہر صدیقی کا کہنا ہے کہ کھیت میں کم سایہ دار درخت لگائیں، ان کی جڑیں بڑی نہ ہوں اور وہ زیادہ پانی استعمال نہ کرتے ہوں۔ سفیدہ صرف وہاں لگایا جائے جہاں زمین خراب ہو، یہ سیم و تھور ختم کر سکتا ہے۔ جہاں زیر زمین پانی کم ہو اور فصلیں ہوں وہاں سفیدہ نہ لگایا جائے۔

اسلام آباد اور سطح مرتفع پوٹھو ہار کے لیے موزوں درخت

پروفیسر محمد طاہر صدیقی کے مطابق خطہ پوٹھوہار کے لیے موزوں درخت دلو، پاپولر، کچنار، بیری اور چنار ہیں۔ اسلام آباد میں لگا پیپر ملبری الرجی کا باعث بن رہا ہے اس کو ختم کرنا ضروری ہے۔

اس کی جگہ مقامی درخت لگائے جائیں۔ زیتون کا درخت بھی یہاں کے لیے موزوں ہے۔

سندھ کے لیے موزوں درخت

سندھ کے ساحلی علاقوں میں پام ٹری اور کھجور لگانا موزوں رہے گا۔

کراچی میں املتاس، برنا، نیم، گلمہر، جامن، پیپل، بینیان، ناریل اور اشوکا لگایا جائے۔ اندرون سندھ میں کیکر، بیری، پھلائی، ون، فراش، سوہانجنا اور آسٹریلین کیکر لگانا موزوں رہے گا۔

بلوچستان کے لیے موزوں درخت

صوبہ بلوچستان کے لیے موزوں ترین درخت صنوبر کا ہے۔ زیارت میں صنوبر کا قدیم جنگل بھی موجود ہے جو دنیا بھر میں صنوبر کا دوسرا بڑا جنگل ہے۔

باقی بلوچستان خشک پہاڑی علاقہ ہے اس میں ون کرک، پھلائی، کیر، بڑ، چلغوزہ پائن، اور اولیو ایکیکا لگایا جائے۔

خیبر پختونخواہ کے لیے موزوں درخت

پروفیسر طاہر کہتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ میں شیشم، دیودار، پاپولر، کیکر، ملبری، چنار اور پائن ٹری لگایا جائے۔

درخت لگانے کے لیے مزید ہدایات

پروفیسر طاہر صدیقی کے مطابق

اگر آپ اسکول، کالج یا پارک میں درخت لگا رہے ہیں تو درخت ایک قطار میں لگیں گے اور ان کے درمیان 10 سے 15 فٹ کا فاصلہ ہونا چاہیئے۔

گھر میں درخت لگاتے وقت دیوار سے دور لگائیں۔

آپ مالی کے بغیر بھی باآسانی درخت لگا سکتے ہیں۔ نرسری سے پودا لائیں، زمین میں ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا کھودیں۔ اورگینک ریت اور مٹی سے بنی کھاد ڈالیں۔

اگر پودا کمزور ہے تو اس کے ساتھ ایک چھڑی باندھ دیں۔ پودا ہمیشہ صبح کے وقت یا شام میں لگائیں۔ دوپہر میں نہ لگائیں اس سے پودا سوکھ جاتا ہے۔

پودا لگانے کے بعد اس کو پانی دیں۔ گڑھا نیچا رکھیں تاکہ اس میں پانی رہیں۔

ہر ایک دن بعد کر پانی دیں۔ پودے کے گرد کوئی جڑی بوٹی نظر آئے تو اس کو کھرپی سے نکال دیں۔

اگر پودا مرجھانے لگے تو گھر کی بنی ہوئی کھاد یا یوریا فاسفورس والی کھاد اس میں ڈالیں لیکن یوریا کم ڈالیں ورنہ اس سے پودا سڑ سکتا ہے۔

گھروں میں لگانے کے لیے شہتوت، جامن، سہانجنا، املتاس اور بگائن نیم کے درخت موزوں ہیں۔

یہ مضمون ٹی آر ٹی اردو کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے جس کی مصنفہ جویریہ صدیق ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -