منگل, جنوری 14, 2025
اشتہار

پھر سپر مین کیسے بنو گے؟

اشتہار

حیرت انگیز

فلمی دنیا میں حادثات رونما ہوتے رہے ہیں جن کے باعث کئی ممتاز فن کار موت کی آغوش میں پہنچ گئے یا عمر بھر کے لیے معذور و اپاہج ہوکر رہ گئے۔

کچھ سال پہلے ہالی وڈ کے معروف اداکار کرسٹوفر ریو کے بارے میں پڑھا اور ان کی ایک تصویر دیکھی تو انسان کی بے طاقتی اور محتاجی کا ایک اور منظر سامنے آگیا۔ کرسٹوفر ریو صاحب نے ’’سپر مین‘‘ فلموں کی سیریز کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے ’’سپر مین‘‘ نے ساری دنیا کے بچّوں کو اپنا گرویدہ بنالیا تھا۔ ہر بّچہ سپر مین بننے کا خواہاں اور آرزو مند تھا۔ ماں باپ بچّوں کو کسی کام پر آمادہ کرنے کے لیے سپر مین کی مثال دیا کرتے تھے اور یہ ڈراوا دیتے تھے کہ دیکھو، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو سپر مین کیسے بنو گے؟

سپر مین ایک خیالی فلمی کردار سہی مگر اس فلم کے اداکار کو حقیقی زندگی میں جو شہرت اور دولت حاصل ہوئی وہ زمانۂ جدید میں ایک انوکھی مثال ہے۔ بچّوں کی فلموں کے کردار عموماً اس طرح عالمگیر شہرت اور مقبولیت حاصل نہیں کرتے مگر سپر مین کو ایسی عظمت و شہرت ملی کہ وہ ضرب المثل بن گیا۔ کرسٹوفر ریو کا معاوضہ کروڑوں تک پہنچ گیا۔ بچّوں کے نزدیک وہ در حقیقت ایک طاقت ور ترین شخص تھا جو ناممکن کو بھی ممکن بنانے کی قوّت اور اہلیت رکھتا تھا۔ اسکرین پر سپرمین کو دیکھتے ہی سب مطمئن ہوجاتے تھے کہ بس اب سب کام ٹھیک ہو جائے گا۔

- Advertisement -

یہ سپر مین ایک حادثے میں گھوڑے سے گر کر زخمی ہوا اور ریڑھ کی ہڈی پر ایسی چوٹ آئی کہ سارا جسم معذور ہوکر رہ گیا۔ دنیا کے بہترین ڈاکٹر علاج معالجے کے لیے میّسر تھے۔ دنیا بھر میں بچّے اور بڑے سب اس کی صحت یابی کے لیے دعا کر رہے تھے مگر سپرمین ایک بے حس و حرکت زندہ لاش بن کر رہ گیا تھا۔ وہ اپنی آنکھوں کے سوا جسم کے کسی بھی حصّے کو حرکت دینے سے معذور تھا۔ یہاں تک کہ انگلی تک نہیں ہلاسکتا تھا۔ طویل عرصے تک جدید ترین علاج اور سائنس کی مہیّا کردہ سہولتوں کے بعد بھی سپر مین کا جسم بے حس و حرکت رہا مگر اس نے سپر مین ہونے کا ثبوت دیا۔ اس نے اپنی قوتِ ارادی کے بل پر اس معذوری کے باوجود ایکسر سائز کے ذریعے خود کو بے کارِ محض ہونے سے بچالیا۔ اس کا جسم بے کار تھا لیکن ذہن بیدار تھا۔ چنانچہ اس نے خود کو مصروف رکھنے کے لئے ایک فلم کی ہدایت کاری کرنے کی ٹھانی۔ وہ بستر اور وہیل چیئر تک محدود رہنے کے باوجود فلم کا ہدایت کار بن گیا۔ اور اس کی فلم نے نمایاں کامیابی حاصل کر لی۔ اس کے بعد وہ دوسری فلم بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہوگیا۔ اس کے پاس مال و دولت کی کمی نہیں ہے۔ وسیع و عریض کئی ایکڑ پر پھیلا ہوا اور قدرتی مناظر میں گھرا ہوا انتہائی خوبصورت اور آرام دہ گھر تھا۔ دولت تھی، عزّت تھی، مقبولیت اور شہرت تھی۔ غرض یہ کہ دنیا کی ہر نعمت میّسر تھی مگر وہ اپنے جسم کو حرکت دینے سے معذور تھا۔ اس کے دماغ اور آنکھوں ہی میں زندگی ہے، باقی جسم مردہ سمجھ لیجیے۔ وہ پھر بھی زندگی کی جدوجہد اور مصروفیات میں لگا ہوا ہے۔ اپنے محیّرالعقول کارناموں کے باوجود وہ ایک عام انسان تھا مگر حالات کے آگے ہار نہ مان کر اس نے خود کو صحیح معنوں میں سپر مین ثابت کر دیا۔ یہاں تک کہ وفات پا گیا۔ مگر سپر مین کی اس داستان کے پیچھے ایک اور حقیقت بھی نمایاں ہے وہ یہ کہ انسان کی حیثیت ایک کھلونے سے زیادہ نہیں ہے جو مشیّتِ ایزدی کے اشاروں پر چلتا ہے۔ اس کے بغیر وہ ایک مشتِ خاک سے زیادہ نہیں ہے۔

(علی سفیان آفاقی کی کتاب فلمی الف لیلہ سے اقتباس)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں