اسلام آباد : آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کو سائفرکیس میں جیل ٹرائل کی اجازت کا نوٹیفکیشن مل گیا ، کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے جیل ٹرائل کی اجازت کا نوٹی فکیشن آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کو موصول ہوگیا ، جس کے بعد جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے کہا کہ کل سائفرکیس کی جیل میں سماعت رکھ لیتے ہیں ملزمان کی حاضری بھی مارک کرنی ہے۔
جس پر وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ عدالت کو حاضری کیلئے وزارت قانون کےنوٹی فکیشن کی ضرورت نہیں تو جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین کا کہنا تھا کہ نوٹی فکیشن کے بغیر جیل کیسے جاسکتے تھے۔
وکیل علی بخاری نے استدعا کی عدالت 5دسمبر کےلئے سائفر کیس مقرر کر لے، ہفتے کے روز مختلف ٹرائل کے کیسز ہوتے ہیں، جس پر جج ابو الحسنات محمدذولقرنین نے کہا کہ سماعت سے پہلے جیل انتظامیہ کو بھی آگاہ کرنا ہوتا ہے۔
وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ حکم پر اس کی رو کے مطابق عملدرآمد نہیں ہو رہا ،ملزمان کی پیشی کیلئےآفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کےحکم پربھی عملدرآمد نہیں ہوا۔
عدالت نے کچھ دیروقفہ کے بعدسائفرکیس کی سماعت کل بروزہفتہ اڈیالہ جیل ملتوی کردی۔
اس سے قبل آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین کیس کی سماعت کی، جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے کہا وزارت قانون کا نوٹیفیکیشن ابھی نہیں آیا ابھی انتظار کرلیتے ہیں ۔
جس پر بیرسٹر تیمور نے کہا کہ ہمیں رات تک معلوم نہیں تھا کہ کیس کی سماعت جیل میں ہے یا عدالت میں، عدالت نے اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے پروڈکشن آڈر بھی عدالت کی جانب سے جاری کیئے گئے تھے۔
جج ابو الحسنات کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کا نوٹیفیکیشن آ جاتا ہے تو اس کو دیکھ لیتے ہیں ۔ اس موقع پروکیل سکندر ذولقرنین نے کہا عدالت نے ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت کا ملزمان کو پیش کرنے کا حکم ابھی بھی قابل اطلاق ہے۔
جج کاکہناتھا گزشتہ سماعت پر سپرٹنڈنٹ جیل سیکورٹی بنیاد پر پیش نہ کرنے کے حوالے سے ایک خط بجھوایا، سکیورٹی تھریٹ کے ساتھ سپورٹنگ ڈاکومنٹس بھی ہونے چاہیئں ، وکیل نے جواب دیا سپورٹنگ ڈاکومنٹس خط کے ساتھ موجود تھے، جیل کا ایریا جہاں سماعت ہونی وہ ایسا ایریا ہوتا ہے، جہاں بہت سی ممانعت ہوتی ہیں۔
اس پر جج نے کہا آرڈر میں میڈیا کو بھی جیل جانے کی اجازت دی گئی، وکیل علی بخاری نے عدالت کے روبرواستدعا کی نوٹیفیکشن وزارت قانون سے نہیں آیا عدالت آڈر کرے ۔ جج ابو الحسنات نے جواب دیا کہ عدالتی اوقات کا انتظار کرلیتے ہیں۔
وکیل شعیب شاہین نے سماعت کے دوران کہا کہ عدالت 8 فروری کے بعد کی تاریخ ڈال دے شاید کیس ہی واپس لے لیا جائے۔