اسلام آباد : گردشی قرضوں کامعاملہ بحرانی صورت اختیار کرگیا، قرضے آٹھ سو ارب سے زائد ہوگئے، پی ایس او کی وصولیوں کا حجم تین سو دو ارب رو پےسے تجاوز کرگیا۔
تفصیلات کے مطابق توانائی بحران کا خدشہ منڈالنے لگا، توانائی کےشعبےمیں گردشی قرضوں کا حجم آٹھ سو ارب روپے سے تجاوز کرگیا، پاکستان اسٹیٹ آئل کےدیگر اداروں پر واجب الادا رقم ریکارڈ سطح پر آگئی۔
پی ایس او کو مختلف اداروں سے تین سو دوارب پچاس کروڑ روپے حاصل کرنے ہیں۔
گزشتہ ایک سال میں اس میں چوون ارب پچاس کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے، پی ایس او کا سب سے بڑا قرضہ دار پاور سیکٹر ہے، پی ایس او کے واجبات میں سے پچاسی فیصد یعنی دو سو سرسٹھ ارب روپے پاور سیکٹر نے دینے ہیں۔ نیٹ پی ایس او کو پی آئی اے اور حکومت سے پچیس ارب روپے ، حکومت پاور کمپنیوں سے ایک سو اٹھاون ارب روپے،ایک سو نو ارب روپےحبکو اور کیپکو جبکہ سوئی نادرن نےدس ارب روپے وصول کرنے ہیں۔
مزید پڑھیں : گزشتہ 6 ماہ میں گردشی قرضوں میں 115 ارب روپے اضافہ
دوسری جانب پی ایس او کی ادائیگیوں کاحجم ستاسی ارب روپے جا پہنچا ہے، اس میں سے ستر ارب روپے کی غیر ملکی ادائیگیاں ہیں جبک سترہ ارب روپے مقامی ریفائنریزی کو ادا کرنی ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ گزشتہ 2 برسوں سے وصولیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ٹیکنکل اور لائن لاسز میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
سرکلر ڈیٹ کو اتارنے کے لیے حکومت کا انحصار قرضوں، بانڈز اور ٹرم فنانس سرٹیفیکٹ پر ہے۔ ان قرضوں پر سود کی ادائیگی کے بعد سرکلر ڈیٹ کا حجم مزید بڑھ جائے گا۔